کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 151
(( وَاعْلَمْ أَنَّ فِيْ الصَّبْرِ عَلٰی مَا تَکْرَہٗ خَیْراً کَثِیْراً )) ’’اور خوب جان لو کہ جسے تم ناگوار سمجھتے ہو اس پر صبر کرنے میں بہت خیر ہے۔‘‘ یعنی انسان کے مقدر میں اگر مصائب و آلام ہیں تو ان پر صبر کرنے میں بہت بھلائی ہے اور اس کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے پر بے حساب اجر دینے کا وعدہ فرمایا ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴾ [الزمر: ۱۰] ’’صرف صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر کسی شمار کے بغیر دیا جائے گا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ (155) الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا للّٰه وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (156) أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ﴾ [البقرۃ: ۱۵۵- ۱۵۷] ’’اور یقینا ہم تمھیں خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی میں سے کسی نہ کسی چیز کے ساتھ ضرور آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دے۔ وہ لوگ کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے کئی مہربانیاں اور بڑی رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘