کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 149
﴿ يَمْحُو اللّٰه مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ ﴾ [الرعد: ۳۹] ’’الله جو چاہے مٹا دے اور جو چاہے ثابت رکھے، اسی کے پاس لوحِ محفوظ ہے۔‘‘ اسی طرح حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا یُرَدُّ الْقَضَائَ إِلَّا الدُّعَائُ وَلَا یَزِیْدُ فِيْ الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ )) [1] ’’قضا کو صرف دعا ٹال سکتی ہے اور عمر میں صرف نیکی سے اضافہ ہوتا ہے۔‘‘ اسی طرح سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّبْسَطَ لَہٗ فِيْ رِزْقِہِ وَیُنْسَأَ لَہٗ فِيْ أَثَرِہِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہٗ )) [2] ’’جو پسند کرتا ہے کہ اس کے رزق میں اور اس کی عمر میں اضافہ و برکت ہو، اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں سے ملا رہے۔‘‘ ان احادیث سے بھی بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ تقدیر میں رد و بدل ہوتا رہتا ہے۔ علمائے کرام نے اس کا ایک جواب یہ دیا ہے کہ آیت کا تعلق احکام اور شریعت سے ہے۔ الله تعالیٰ جب جو چاہتا ہے حکم صادر فرما دیتا ہے اور جب چاہتا ہے، اسے منسوخ کر دیتا ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے پر پہلی شرائع کے کئی احکام منسوخ ہوئے، یہود نسخ کے قائل نہ تھے، اسی بنا پر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر معترض تھے کہ انھوں نے احکام کو بدل دیا ہے۔ اسی کا یہ جواب ہے کہ الله تعالیٰ جو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جو چاہتا ہے ثابت رکھتا، جیسے ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ﴾ [البقرۃ: ۱۰۶]
[1] ترمذي (۳۱۳۹) الصحیحۃ، (۱۵۴). [2] بخاري، (۲۰۶۷، ۵۹۸۶) مسلم.