کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 146
پروردگار اپنے بندوں سے فارغ ہو گیا ایک فریق جنت میں اور ایک فریق دوزخ میں ہے۔[1] حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ہر بندے کے بارے میں پانچ چیزوں کا فیصلہ فرما چکا ہے: اس کے فوت ہونے، اس کے رزق، اس کے آنے جانے، اس کے رہنے سہنے کی جگہ اور اس کے بدبخت یا سعادت مند ہونے کے بارے میں۔‘‘[2] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر جان کو اللہ نے پیدا کیا ہے اور اُس کی زندگی، اس کے رزق اور اُس کے مصائب و آلام کے بارے میں فیصلہ لکھ دیا ہے۔‘‘[3] حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک کے بارے میں فیصلہ لکھا جا چکا ہے کہ کس کا ٹھکانا جہنم ہے اور کس کا ٹھکانا جنت ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر تو ہم لکھے ہوئے پر بھروسا کریں اور عمل کرنا چھوڑ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کرو، ہر ایک کے لیے وہ عمل آسان بنا دیا گیا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے، جو نیک بخت ہے اس کے لیے نیکی کا عمل آسان بنا دیا گیا اور جو بدبخت ہے اس کے لیے برائی کے کام آسان بنا دیے گئے ہیں پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى (5) وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى (6) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى ﴾ [الیل: ۵- ۶]
[1] ترمذی (۲۱۴۱) أحمد (۲/ ۱۶۷) وغیرہ. [2] مسند أحمد (۵/ ۱۹۷) السنۃ لابن أبي عاصم (۳۰۴). [3] مسند أحمد (۱/ ۴۴۰) ترمذي (۲۱۴۳) وغیرہ.