کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 145
(( إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ الْقَلَمَ، فَقَالَ لَہٗ: أُکْتُبْ فَجَرٰی بِمَا ھُوَ کَائِنٌ إِلَی الْأَبَدِ )) [1] ’’سب سے پہلے جو چیز اللہ نے پیدا کی وہ قلم ہے اور اسے حکم دیا کہ لکھو تو جو کچھ ہمیشہ تک ہونا تھا سب کچھ لکھ دیا۔‘‘ اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ کے ہاتھ میں دو کتابیں تھیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ دو کتابیں کیا ہیں؟ ہم نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! البتہ آپ بتائیں گے تو علم ہو جائے گا۔ جو آپ کے دائیں ہاتھ میں تھی اس کے بارے میں فرمایا: یہ رب العالمین کی طرف سے کتاب ہے اس میں اہل جنت کے، ان کے آباء واجداد کے اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں۔ پھر ان کے آخر کو جمع کر دیا گیا ہے۔ پھر جو آپ کے بائیں ہاتھ میں کتاب تھی اس کے بارے میں فرمایا: یہ رب العالمین کی طرف سے ہے، اس میں جہنمیوں کے، ان کے آباء و اجداد کے ا ور ان کے قبائل کے نام ہیں پھر ان کے آخر کو جمع کر دیا گیا ہے، نہ اس میں زیادہ کیے جاتے ہیں اور نہ ان میں سے کم کیے جاتے ہیں۔ پھر صحابہ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر یہ سب فیصلہ ہوچکا ہے تو کس لیے عمل کرنا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اپنے عمل کو) خوب مضبوط کرو اور قرب ڈھونڈو، جنتی کا خاتمہ جنتیوں کے عمل پر ہوتا ہے اگرچہ پہلے کسی طرح کے عمل کیے ہوں اور جہنمی کا خاتمہ جہنمیوں کے عمل پر ہوتا ہے اگرچہ پہلے کسی طرح کے عمل کیے ہوں۔ پھر آپ نے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا تو انھیں رکھ دیا، پھر فرمایا: تمھارا
[1] ترمذي (۳۳۱۹) أبو داود (۴۷۰۰) مسند أحمد (۵/ ۳۱۷).