کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 144
کتاب میں ہے، اس سے پہلے کہ ہم اسے پیدا کریں، یقینا یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔ تاکہ تم نہ اس پر غم کرو جو تمھارے ہاتھ سے نکل جائے اور نہ اس پر پھول جاؤ جو تمھیں عطا فرمائے اور اللہ کسی تکبر کرنے والے، بہت فخر کرنے والے سے محبت نہیں رکھتا۔‘‘ اس کے علاوہ بھی قرآنِ مجید میں بہت سے مقامات پر اس صحیفۂ تقدیر کا ذکر ہوا ہے۔[1] زمین پر آنے والی مصیبتیں، جیسے: زلزلہ، سیلاب، طوفان اور وبائیں وغیرہ، جن سے زمین پر بسنے والے سبھی متاثر ہوتے ہیں یا انسان پر کوئی مصیبت آئے، جیسے: بیماری، بھوک، پیاس، جانی یا مالی پریشانی، یہ سب انسان کے بلکہ زمین کے پیدا کرنے سے پہلے لکھ دیا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( کَتَبَ اللّٰہُ مَقَادِیْرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ یَّخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ بِخَمْسِیْنَ أَلْفَ سَنَۃٍ، قَالَ: وَکَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَآئِ )) [2] ’’اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق کی تقدیریں آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے لکھ دیں، فرمایا: اور (اس وقت) اس کا عرش پانی پر تھا۔‘‘ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے:
[1] ملاحظہ ہو: سورۂ یٰس: [۱۲]، قٓ: [۴]، النمل: [۷۵]، الحج: [۷۰]، سبا: [۳]. [2] صحیح مسلم، رقم (۲۶۵۳).