کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 142
’’اے اللہ! تُو جو کچھ دینا چاہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس چیز کو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں اور تیرے مقابلے میں کسی کی دولت مندی، کسی کی بزرگی، کسی کی بادشاہی اسے فائدہ نہیں دیتی۔‘‘ سب پر غالب اللہ تبارک و تعالیٰ ہے، باقی سب مغلوب ہیں: ﴿وَاللّٰه غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ [یوسف: ۲۱] ’’اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ یہ غلبہ ہر ایک کی موت پر تو بالکل نمایاں ہوجاتا ہے، کیا ہی سچ کہا ہے کسی نے: لَوْ کَانَ فِيْ الدُّنْیَا بَقَائٌ لِوَاحِدٍ لَمَا مَاتَ سَیِّدُ الْمُرْسَلِیْنَ مُحَمَّدٌ أَلَا إِنَّمَا کَانَتْ وَفَاتُ مُحَمَّدٍ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنْ لَّیْسَ لِلّٰہِ غَالِبٌ ’’اگر کسی کے لیے دنیا میں باقی رہنا ہوتا تو سید المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات نہ پاتے۔ خبردار! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات دلیل ہے کہ الله پر کوئی غالب نہیں۔‘‘ لوگ اگر اِس حقیقت کو سمجھ لیں تو وہ ہر چیز اللہ سے طلب کریں، کہیں اِدھر اُدھر اِلتفات نہ کریں۔