کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 140
اطاعت و فرماں برداری کا اہتمام کرتا ہے۔ قرآن مجید میں مختلف اسالیب میں بتلایا گیا ہے کہ نفع و نقصان اللہ کے ہاتھ میں ہے، چنانچہ کہیں فرمایا: ﴿مَا يَفْتَحِ اللّٰه لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ ﴾ [فاطر: ۲] ’’جو کچھ اللہ لوگوں کے لیے رحمت میں سے کھول دے تو اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے اس کے بعد اسے کوئی کھولنے والا نہیں۔‘‘ کہیں ارشاد فرمایا: ﴿وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللّٰه بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ﴾ [یونس: ۱۰۷] ’’اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اُسے کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تیرے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے تو کوئی اس کے فضل کو ہٹانے والا نہیں۔‘‘ اسی حقیقت کا اعلان سورۃ الزمر (آیت:۳۸)، الانعام (آیت: ۱۷)، الاحزاب (آیت:۱۷) اور الفتح (آیت:۱۱) میں فرمایا ہے۔ حضرت ہود علیہ السلام سے ان کی قوم نے کہا کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھے آفت میں مبتلا کر دیا ہے تو انھوں نے اپنی قوم سے فرمایا: ﴿أَنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ (54) مِنْ دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعًا ثُمَّ لَا تُنْظِرُونِ (55) إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰه رَبِّي وَرَبِّكُمْ ﴾ [ہود: ۵۴- ۵۶] ’’اس نے کہا: میں تو اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ بے شک