کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 125
تمھارا ساتھ چھوڑ دے تو کون ہے جو اس کے بعد تمھاری مدد کرے اور پس لازم ہے کہ اللہ ہی پر مومن بھروسا کریں۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللّٰه آلِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ (74) لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ ﴾ [یٰسٓ: ۷۴، ۷۵] ’’اور اُنھوں نے اللہ کے سوا کئی معبود بنا لیے، تاکہ ان کی مدد کی جائے۔ وہ ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے اور یہ ان کے لشکر ہیں جو حاضر کیے ہوئے ہیں۔‘‘ اس موضوع کی بہت سی آیات مبارکہ ہیں، ملاحظہ ہو: سورۃ الرعد [آیت: ۱۴] المائدہ [آیت: ۷۶] النحل [آیت: ۶۲] یونس [آیت: ۱۸] وغیرہ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی درحقیقت مدد گار ہے، ظاہری اسباب تو اسباب ہیں مگر مسبّب الاسباب، یعنی اسباب بنانے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ غزوۂ بدر میں مدد کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرشتے نازل فرمائے، مگر ساتھ یہ بھی فرمایا: ﴿وَمَا جَعَلَهُ اللّٰه إِلَّا بُشْرَى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰه الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ﴾ [آل عمران: ۱۲۶] ’’اور اللہ نے اسے نہیں بنایا، مگر تمھارے لیے ایک خوش خبری اور تاکہ تمھارے دل اس کے ساتھ مطمئن ہو جائیں اور مدد نہیں ہے، مگر اللہ کے پاس سے جو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ یہی بات سورۃ الانفال (آیت: ۱۰) میں بھی بیان ہوئی ہے، یعنی مت سمجھو کہ یہ فتح فرشتوں کی وجہ سے ہوئی۔ نہیں! بلکہ اللہ کی مدد سے فتح ہوئی ہے وہ چاہتا تو فرشتوں کے بغیر بھی تمھیں فتح سے سرفراز فرمادیتا۔ اللہ کی مشیت کے بغیر کوئی کچھ نہیں