کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 116
نماز کے بعد جو دعائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے ان میں سے ایک دعا کے آخری الفاظ ہیں: (( اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ وَ لَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَ لَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ )) ’’اے اللہ! جو کچھ تُو عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تُو نہ دے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں اور دولت مند اور بزرگ کو اس کی بزرگی اور دولت تیری گرفت سے نہیں بچاسکتی۔‘‘ اس لیے اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی کسی کو دینے پر قادر نہیں۔ (6) اسی طرح یہ بھی کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو مصیبت میں، آزمایش میں، یا کسی مشکل میں مبتلا کر دے تو اللہ کے علاوہ کوئی مشکل کشائی نہیں کر سکتا۔ مشکل میں ڈالنے والا اللہ، مگر مشکل کشا اس کا کوئی بندہ، اس تقابل کے تصور ہی سے روح کانپ اٹھتی ہے! سورۂ یونس کی آیت: ۱۰۷، جس کا ذکر ابھی اوپر ہوا، اس بارے میں بالکل واضح اور صاف شفاف ہے۔ ایک اور مقام پر فرمایا گیا ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِهِ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴾ [بني إسرائیل: ۵۶] ’’کہہ: پکارو اُن کو جنھیں تم نے اس کے سوا گمان کر رکھا ہے، پس وہ نہ تم سے تکلیف دُور کرنے کے مالک ہیں اور نہ بدلنے کے۔‘‘ اس لیے مشکل کشا صرف اللہ ہے۔ دنیا کی مشکلات میں آخری سب سے بڑی مشکل موت کی مشکل اور تنگی ہے۔ کسی اور کی اس سے مشکل کشائی تو کیا اللہ تعالیٰ کے علاوہ جسے بھی بڑے سے بڑا مشکل کشا سمجھا جاتا ہے وہ اپنے آپ کو بھی اس