کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 108
ایک اور مجلس میں فرمایا: ’’إِلَی مَتَی إِقْبَالِکَ عَلَیْھِمْ، إِیْشُ یَنْفَعُوْنَکَ، لَیْسَ بِأَیْدِیْھِمْ ضَرَرٌ وَلَا نَفْعٌ وَلَا عَطَائٌ وَلَا مَنْعٌ، لَا فَرْقَ بَیْنَھُمْ وَبَیْنَ سَائِرِ الْجَمَادَاتِ فِیْمَا یَرْجِعُ إِلَی الضَّرَرِ وَالنَّفْعِ، اَلْمُلْکُ وَاحِدٌ، الضَّارُ وَاحِدٌ، النَّافِعُ وَاحِدٌ، اَلْمُحَرِّکُ وَالْمُسْکِنُ وَاحِدٌ، اَلْمُسَلِّطُ وَاحِدٌ، وَالْمُسَخِّرُ وَاحِدٌ، اَلْمُعْطِيْ وَالْمَانِعُ وَاحِدٌ، اَلْخَالِقُ الرَّازِقُ ھُوَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، ھُوَ الْقَدِیْمُ الْأَزِّلِيُّ الْأَبْدِيُّ، ھُوَ مَوْجُوْدٌ قَبْلَ آبَائِکُمْ وَ أُمَّھَاتِکُمْ وَأَغْنِیَائِکُمْ، ھُوَ خَالِقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا فِیْھِنَّ وَمَا بَیْنَھُمَا، لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَيْئٌ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ۔ وَأَسَفَا عَلَیْکُمْ یَا خَلْقَ اللّٰہِ مَا تَعْرِفُوْنَ خَالِقَکُمْ حَقَّ مَعْرِفَتِہِ، إِنْ کَانَ لِيْ فِيْ الْقِیَامَۃِ شَيْئٌ عِنْدَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ لَأَحْمِلَنَّ أَثْقَالَکُمْ مِنْ أَوَّلِکُمْ وَآخِرِکُمْ‘‘[1] ’’اس مخلوق پر تیری توجہ کب تک رہے گی؟ وہ تجھے کیا نفع دے سکتے ہیں؟ نہ ان کے ہاتھ میں نقصان ہے نہ نفع، نہ عطا نہ منع، نفع اور نقصان کے بارے میں ان میں اور جمادات میں کوئی فرق نہیں، بادشاہ ایک ہی ہے نقصان پہنچانے والا ایک ہی ہے، نفع دینے والا ایک ہی ہے، حرکت دینے والا اور سکون دینے والا وہی ایک ہے، مسلط کرنے والا وہی ایک، مسخر کرنے والا وہی ایک، وہی معطی اور مانع ہے، پیدا کرنے والا اور رزق رساں وہی اللہ عزوجل ہے، وہی قدیم ازلی اور ابدی ہے، وہی تمھارے آباء و اجداد اور تمھاری ماؤں اور تمھارے دولت مندوں سے
[1] المجلس (۱۳).