کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 107
بیماری سے اہل بیت اور صحابہ کرام کی پریشانی کی تفصیلات احادیث و سِیَر کی کتابوں میں موجود ہیں۔ یہ سب کچھ اس بات کی دلیل ہے کہ نفع و نقصان، صحت و بیماری، خوشی اور غمی سب اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے، خارجیوں کے ہاتھوں بار بار ستائے گئے، سیدنا حسین رضی اللہ عنہ شہید ہوئے، وہ بھی ان پریشانیوں سے خود کو نہ بچا سکے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ فوت ہونے لگے تو فرزند ارجمند شیخ عبدالوہاب نے عرض کیا: مجھے کوئی وصیت کیجیے، فرمایا: ’’عَلَیْکَ بِتَقْوَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، وَلَا تَخَفْ أَحَدًا سِوَی اللّٰہِ، لَا تَرْجِ أَحَدًا سِوَی اللّٰہِ، وَکُلُّ الْحَوَائِجِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، وَلَا تَعْتَمِدْ إِلَّا عَلَیْہِ، وَاطْلُبْھَا جَمِیْعًا مِنْہُ تَعَالٰی، وَلَا تَتََّکِلْ عَلٰی أَحَدٍ غَیْرَ اللّٰہِ سُبْحَانَہٗ ‘‘[1] ’’تقوی اللہ کو لازم پکڑو، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرو، اللہ کے سوا کسی پر امید نہ رکھو، تمام حاجات اللہ کی طرف لے جاؤ، اس کے سوا کسی پر بھروسہ نہ کرو، تمام حوائج اسی سے طلب کرو اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کسی پر توکل نہ کرو۔‘‘ ’’فتح الربانی‘‘ شیخ جیلانی کے خطبات کا مجموعہ ہے جو مجالس کی ترتیب سے شایع ہوا ہے، ایک خطبے میں فرماتے ہیں: ’’کُلُّ مَنْ یَّرَی الضُّرَّ وَالنَّفْعَ مِنْ غَیْرِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَلَیْسَ بِعَبْدٍ لَہُ، ھُوَ عَبْدٌ مَنْ رَآی ذٰلِکَ مِنْہُ۔۔۔ الخ‘‘[2] ’’جو کوئی نفع و نقصان کو غیر اللہ کی طرف سے سمجھے وہ اللہ کا بندہ نہیں، وہ اس کا بندہ ہے جس کی طرف سے نفع و نقصان سمجھا۔‘‘
[1] تکملۃ في ذکر وصایاہ مع فتوح الغیب (ص: ۱۷۶). [2] المجلس (۳۳)۔