کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 105
اللہ کے علاوہ سبھی اپنے آپ سے آلام و مصائب دور کرنے اور اپنے لیے نفع حاصل کرنے سے عاجز ہیں۔ جیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللّٰه وَاللّٰه هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ﴾[فاطر: ۱۵] ’’اے لوگو! تم ہی اللہ کی طرف محتاج ہو اور اللہ ہی سب سے بے پروا، تمام تعریفوں کے لائق ہے۔‘‘ انسان چھوٹا ہو یا بڑا، ولی ہو یا نبی سبھی اللہ کے پیدا کرنے سے پیدا ہوئے ہیں، کوئی بولتا ہے دیکھتا ہے چلتا پھرتا ہے تو اللہ کی دی ہوئی قوت و طاقت سے بول اور چل پھر رہا ہے۔ اللہ چاہے تو پل بھر میں عاجز اور بے بس کر کے رکھ دے، کوئی بھی اپنی بیماری اپنا ضعف اور کمزوری دور کرنے پر قادر نہیں ہے۔ اللہ جب موت دیتا ہے تو کوئی اپنے آپ کو موت سے بچا نہیں سکتا چہ جائے کہ کسی دوسرے کو بچا سکے! اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا ﴾ [الفرقان: ۳] ’’اور انھوں نے اس کے سوا کئی اور معبود بنا لیے، جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں اور اپنے لیے نہ کسی نقصان کے مالک ہیں اور نہ نفع کے اور نہ کسی موت کے مالک ہیں اور نہ زندگی کے اور نہ اٹھائے جانے کے۔‘‘ یہی بات اللہ تعالیٰ نے المائدۃ (آیت: ۷۶) میں فرمائی ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو اپنے حبیب سید الاولین و الآخرین صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اعلان کروایا ہے: