کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 103
’’جو اللہ سے نہ مانگے اللہ اس پر غصہ ہوتا ہے۔‘‘ وہ تو رات کے آخر حصے میں آسمان دنیا پر تشریف لا کر فرماتا ہے کوئی ہے مجھ سے مانگنے والا! امام طاوس فرمایا کرتے تھے: ’’اس سے مانگو جس کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے اس سے نہ مانگو جو دروازہ بند کر لیتا ہے۔‘‘ کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎ اَللّٰہُ یَغْضَبُ إِنْ تَرَکْتَ سُؤَالَہٗ وَ تَرَی ابْنَ آدَمَ حِیْنَ یَسْأَلُ یَغْضَبُ ’’اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اگر تم اس سے سوال کرنا چھوڑ دو اور تُو ابن آدم کو دیکھے گا کہ جب اس سے مانگا جائے تو ناراض ہوتا ہے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَیْسَ شَيْئٌ أَکْرَمَ عَلَی اللّٰہِ مِنَ الدُّعَائِ )) [1] ’’الأدب المفرد‘‘ (۷۱۳) میں یہ الفاظ بھی ہیں: (( أَشْرَفُ الْعِبَادَۃِ الدُّعَائُ )) ’’سب سے اشرف عبادت دعا ہے۔‘‘ اور دعا سے بڑھ کر کوئی چیز اللہ کے ہاں محترم نہیں، اس لیے جب مانگا جائے تو اللہ تعالیٰ ہی سے مانگا جائے۔ قرآن مجید میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے علاوہ کسی اور سے مانگنے کی بہت ممانعت و مذمت بیان ہوئی ہے۔[2]
[1] ترمذي (۳۳۷۰) ابن ماجہ (۳۸۲۷) الأدب المفرد (۷۱۲). [2] دیکھیں: سورۂ یونس [آیت: ۱۰۶] الشعراء [آیت: ۲۱۳] المؤمنون [آیت: ۱۱۷] فاطر [آیت: ۱۴-۱۷] الرعد [آیت: ۱۴] وغیرہ.