کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 101
’’(( أَنْ لَّا أَسْأَلَ النَّاسَ شَیْئًا )) قُلْتُ نَعَمْ، قَالَ: (( وَلَا سَوْطَکَ إِنْ سَقَطَ مِنْکَ حَتّٰی تَنْزِلَ فَتَأْخُذَہُ ))‘‘ [1] ’’میں لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کروں، میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: اور تیری چھڑی اگر تیرے ہاتھ سے گر جائے تو سواری سے اُترو، خود اُسے اٹھاؤ۔‘‘ ابن ابی مُلیکہ فرماتے ہیں: بعض دفعہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اونٹ کی نکیل گرجاتی، وہ اونٹنی کے پہلو پر مارتے تو وہ بیٹھ جاتی تو وہ اسے پکڑ لیتے، انھیں کہا گیا کہ ہمیں کہہ دیتے تو ہم یہ نکیل پکڑا دیتے تو انھوں نے فرمایا: ’’إِنَّ حِبِّيْ صلي اللّٰه عليه وسلم أَمَرَنِيْ أَنْ لَّا أَسْأَلَ النَّاسَ شَیْئًا‘‘[2] ’’میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کروں۔‘‘ حضرت ثوبان مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(( مَنْ تَکَفَّلَ لِيْ أَنْ لَّا یَسْأَلَ النَّاسَ شَیْئًا أَتَکَفَّلْ لَہُ بِالْجَنَّۃِ )) فَقُلْتُ: أَنَا، فَکَانَ لَا یَسْأَلُ أَحَدًا شَیْئًا‘‘[3] ’’جو مجھے ضمانت دیتا ہے کہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگے گا میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ میں نے عرض کیا: میں ضمانت دیتا ہوں۔ چنانچہ وہ کسی سے کوئی چیز نہیں مانگتے تھے۔‘‘ ابن ماجہ میں ہے کہ سواری پر جاتے ہوئے ان کی چھڑی گر جاتی تو وہ کسی سے نہیں کہتے تھے کہ یہ مجھے پکڑا دو، خود سواری سے اتر کر اسے اٹھاتے تھے۔
[1] أحمد و رواتہ ثقات۔ الترغیب (۱/ ۵۷۹). [2] أحمد (۱/ ۱۱، رقم: ۶۵). [3] أبو داود (۱۶۴۳) مسند أحمد (۲۲۳۶۶) النسائي.