کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 93
حدیث میں اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ضحک(ہنسنا) آئی۔
(عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال یضحک اللّٰہ إلی رجلین یقتل أحدھا الآخر ید خلان الجنۃ یقاتل ھذا فی سبیل اللّٰہ فیقتل ثم یتوب اللّٰہ علی القاتل فیستشھد) [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہنستا ہے ان دو آدمیوں پر کہ ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے مگر دونوں جنت میں جاتے ہیں ان میں سے ایک اللہ کی راہ میں قتال کرتا ہے اور شھید ہوجاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ قاتل کو توبہ نصیب کرتا ہے چنانچہ وہ بھی اللہ کی راہ میں شھید ہو جاتا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ کے لئے ایک صفت رِجل(پاؤں ) بھی آئی ہے۔
(عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال النبيصلی اللّٰہ علیہ وسلم تحاجت الجنۃ والنار فقالت النار أوثرت بالمتکبرین والمتجبرین و قالت الجنۃ مالی لایدخلنی إلا ضعفاء الناس وسقطھم قال اللّٰہ تعالٰی للجنۃ أنت رحمتی أرحم بک من أشاء من عبادی وقال للنارإنما أنت عذابی اعذب بک من أشاء من عبادی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت اور جہنم آپس میں جھگڑتے ہیں،جہنم کہتی ہے کہ میرے پاس تو بڑے بڑے متکبّراور طاقت ور لوگ ہی آتے ہیں،اور جنت کہتی ہے کہ میری بھی کیا حالت ہے کہ مجھ میں صرف کمزور لوگ اورگرے پڑے ہی داخل ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے جنّت تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعے جس پر چاہتا ہوں رحم کرتا ہوں اورائے جہنّم تو میرا عذاب ہے میں اپنے بندوں میں سے جس
[1] رواہ البخاری الجھاد والسیر باب الکافر یقتل المسلم ثم یسلم فیسدّد بعد ویقتل واللفظ لہ/ مسلم کتاب الأمارۃ باب بیان الرجلین یقتل أحدھما الآخر یدخلان الجنۃ۔