کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 77
عقلی دلائل ۱۔ اللہ تعالیٰ کا خالقیت میں اکیلا ہونا : کیونکہ یہ بات مسلّم ہے کہ خلق(پیدا کرنا) وابداع (بغیر مثال سابق کے بنانا ) اللہ تعالیٰ کے سوا نہ کسی مخلوق سے ہوا ہے اور نہ ہی آج تک کسی نے اس کا دعویٰ کیا ہے چاہے مخلوق چھوٹی ہو یا بڑی کمزور ہو یا طاقت ور سب کا خالق اللہ تعالیٰ ہے جیسا کہ رب العالمین نے خود اپنی خالقیتِ مطلقہ کا یوں بیان فرمایا : ﴿ أَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَالْأمْرُ تَبَارَکَ اللّٰہ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ [1] خبردار ! پیدا کرنا اور حکم دینا اُسی کیلئے ہے، اللہ بہت با برکت ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿ ذَٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ خٰلِقُ کُلِّ شَیْئٍ لٓا ٓإِلٰہَ إِلَّاھُوَ فَأَنّٰی تُؤْفَکُوْنَ ﴾ [2] یہ ہے تمہارا رب اللہ جو ہرچیز کا خالق ہے اسکے سوا کوئی معبود برحق نہیں،پھر کہاں تم پھرے جارہے ہو۔ ایک تیسری جگہ پر فرمایا: ﴿ وَھُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہُ وَھُوَ أَھْوَنُ عَلَیْہِ وَلَہُ الْمَثَلُ الْأَعْلٰی فِی السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴾ [3] اور وہی ابتداءً پیدا کرتا ہے پھر دوبارہ پیدا کریگا اوریہ اُسکے لیئے بہت آسان ہے۔ اور آسمانوں اورزمین میں اسکی بہت بلند شان ہے اور وہ کمال قوت کمال حکمت والا ہے۔
[1] سورۃالأعراف:۵۴ [2] سورۃ الغافر :۶۲ [3] سورۃ الروم :۲۷