کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 75
أَلْفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ﴾ [1]
ہوجاتا ہے ایسے دن میں جس کی مقدار تمارے شمار سے ہزار برس ہے۔
۲۔ انبیاء ورسل علیھم السلام کی شہادت:
اللہ تعالیٰ کی ربوبیت ووجود کے بارے میں اسکے انبیاء ورسل علیھم السلام کا خبر دینا اور اسکی وحدانیت کی شہادت دینا جیسا کہ آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا یوں اقرار کیا :۔
﴿ قَا لَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ﴾ [2]
ان دونوں نے کہا: اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اور اگر آپ نے ہماری بخشش نہ کی تو ہم ضرور
نقصان اُٹھا نے والوں میں سے ہونگے
اوراسی طرح نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی طرف قوم کی شکایت کرتے ہوے اپنے رب کی ربوبیت کا یوں اقرار کیا :۔
﴿ قاَلَ نُوْحٌ رَّبِّ إِنَّھُمْ عَصَوْنِیْ وَ اتَّبَعُوْا مَنْ لَّمْ یَزِدْہُ مَالُہُ وَوَلَدُہُ إِلاَّ خَسَارًا ﴾ [3]
کہا نوح (علیہ السلام )نے اے میرے رب !بے شک انہوں نے میری نا فرمانی کی اور اس کا اتباع کیا جس نے انکے مال اور اولاد میں صرف نقصان کا اضافہ کیا۔ اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب کی ربوبیت کا یوں اقرار کیا :
﴿ إِذْ قَالَ إِبْرَاھِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا الْبَلَدَ آمِناً وَّاجْنُبْنِیْ وَبَنِیَّ أَنْ نَّعْبُدَ
جب کہا ابراہیم نے اے میرے رب! اس شہر کو امن والا بنا دے اور مجھے اورمیرے
[1] سورۃ السجدہ:۵
[2] سورۃ الأعراف: ۲۳
[3] سورۃ نوح : ۲۱