کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 73
قُلِ اللّٰہُ،قُلْ أَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ أَوْلِیَآئَ لایَمْلِکُوْنَ لِأَنْفُسِھِمْ نَفْعاً وَّلاضَرًّا ﴾ [1] اور زمین کا کہدیں اللہ، آپ کہیں کیا تم اللہ کے علاوہ مدد گاربناتے ہو جو اپنے لئے بھی نفع ونقصان کے مالک نہیں۔ ایک دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿ رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ إِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ، رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَآ إِنْ کُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ رَبُّکُمْ وَرَبُّ اٰبَآئِکُمُ الْأَوَّلِیْنَ﴾[2] یہ رحمت ہے تمہارے رب کی طرف سے بے شک وہ سننے والا ہے،جو آسمانوں زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اُس کا رب ہے، اگر تم یقین کرتے ہو،اسکے سوا کوئی معبود نہیں،وہ زندہ کرتاہے اور موت دیتا ہے،تمہارا اور تمہارے آباؤ واجداد کا رب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں سے اپنی ربوبیت کا اقرار ووعدہ اس وقت لیا جب وہ اپنی آباء واجداد کی پشت میں تھے اور اس دنیا میں ابھی تک قدم بھی نہیں رکھا تھا۔ چنانچہ اس وعدہ کی تذکیر ویاد دھانی کیلئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیٓ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَ أَشْھَدَھُمْ عَلٰی أَنْفُسِھِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْا بَلٰی اور جب آپکے رب نے بنی آدم کی پشت سے انکی تمام اولاد کو نکالا اور انکو خود انہی پر گواہ بنایا اور پوچھا کیا میں
[1] سورۃ الرعد :۱۶ [2] سورۃالدخان: ۶،۷،۸