کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 72
اور اسی طرح جب مشرکین مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شق قمر کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کی طرف ہاتھ سے اشارہ کیا تو چاند دو ٹکڑے ہوگیا،چنانچہ اﷲتعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ وَإِنْ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوْا وَیَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ ﴾[1] قیامت قریب آگئی اور چاند ٹکڑے ہوگیا اور کفار جو نشانی بھی دیکھتے ہیں تو اعراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے۔ تو یہ حسی آیات جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کی تا ئید و نصرت کیلئے جاری کرتاہے اللہ تعالیٰ کے وجود پرکافی دلیل اور برہان قاطع ہیں۔ فصل د وئم اللہ تعالیٰ کی ربوبیت پر ایمان لانا ربوبیت :رب سے ہے۔اللہ تعالیٰ کی ربو بیت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ اعتقاد رکھنا کہ اس ساری کائنات کا رب، خالق، رازق اور مدبر ومتصرف صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے اور اس میں اس کا کوئی شریک نہیں۔اسکے دلائل پیش خدمت ہیں۔ نقلی دلائل ۱۔ اﷲتعالیٰ کا اپنی ربوبیت کی خبر دینا: اللہ تعالیٰ کا اپنی ربوبیت کے بارے میں خود خبر دینا چنانچہ اس کا فرمان ہے:۔ ﴿ قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ کہدیجئے کون ہے پروردگار آسمانوں
[1] سورۃ القمر: ۱،۲