کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 71
علینا[1] اُس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (بارش کی کثرت کی بناء پر) عمارتیں گر گئیں ہیں اورمال غرق ہوگیا پس اللہ سے ہمارے لئے دعا کریں پس آپ نے ہاتھ اُٹھا لئے اور کہا اے اللہ ہمارے ارد گرد برسا اور ہم پر نہ برسا۔ ۲۔ رسولوں کے معجزات: دوسری قسم انبیاء علیہم السلام کی وہ نشانیاں جن کو معجزہ کہا جاتا ہے جن کا لوگ مشاہدہ کرتے یا سنتے ہیں۔ یہ بھی اپنے مُرسل کے وجود پر قطعی لیل ہیں۔ کیونکہ یہ ایسے امور اورچیزیں ہیں جو بشر کی طاقت وقدرت سے خارج ہیں اور اللہ تعالیٰ انہیں اپنے رسولوں کی تائید ونصرت کیلئے جاری کرتا ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی سے دریا کو مارو، تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے لاٹھی سے دریاکو مارا تو دریا میں خشکی کے بارہ راستے بن گئے۔ ﴿فَأَوْحَیْنَآ إلٰی مُوْسٰٓی أنِ اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْبَحْرَ فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیمِ ﴾[2] پس ہم نے موسیٰ (علیہ السلام)کو وحی کی کہ دریا کو اپنی لاٹھی سے ماروپس دریا پھٹ گیا اور ہر ٹکڑا بڑے پہاڑ کی طرح ہوگیا اور جس طرح کہ حضرت عیسی علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے مُردوں کو زندہ کرتے تھے ﴿وَأُحْیِ الْمَوْتٰی بِإِذْنِ اﷲِ﴾[3] اور میں زندہ کرتا ہوں مُردوں کو اللہ کے حکم سے۔
[1] رواہ البخاری :کتاب الاستسقاء باب من تمطّر فی المطر حتی یتحادر علی لحیتہ/مسلم :کتاب الاستسقاء باب الدعاء فی الإستسقاء/السنن الکبریٰ للبیہقی کتاب صلاۃالاستسقاء،باب رفع الیدین فی دعاء الاستسقاء۔ [2] سورۃ الشعرآء: ۶۳ [3] سورۃ آل عمران: ۴۹