کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 70
الْعَظِیْمِ﴾[1] دعاء قبول کی پس اُسے اوراُس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی۔ اور اسی طرح بدر کے میدان میں خاتم الرسل ا اور مؤمنوں کے استغاثہ وفریاد رسی کی اجابت کے متعلق اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ إِذْتَسْتَغِیثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَ نِّیْ مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ ﴾[2] جب تم نے اپنے رب سے مدد مانگی پس اُس نے تمہاری دعا کو قبول کرلیا کہ میں تمہاری ہزار فرشتوں سے مدد کرونگا جن کے پیچھے اور بھی فرشتے ہوں گے۔ اور اسی طرح حدیث میں بھی آیا ہے : (عن انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ أن أعرابیاً دخل یوم الجمعۃ والنبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یخطب فقال یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ھلک المال وجاع العیال فادع اللّٰہ لنا فرفع یدیہ ودعا فثار السحاب أمثال الجبال فلم ینزل عن منبرہ حتی رأیت المطر یتحادر علی لحیتہ وفی الجمعۃ الثانیۃ قام ذالک الأعرابی أوغیرہ فقال یا رسول اللّٰہ ھدم البناء وغرق المال فادع اللّٰہ لنا فرفع یدیہ وقال:اللھم حوالینا ولا حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی جمعہ کے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے آیا اورعرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول بارش نہ ہونے کی وجہ سے مال ھلاک ہوگیاعیال بھوکے ہیں آپ اللہ سے دعا کریں،آپ نے ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگی پس بادل پہاڑوں کے طرح امڈ کر آنے لگے، ابھی آپ اپنے منبر سے بھی نہیں اُترے تھے کہ میں نے دیکھا کہ بارش آپکی داڑھی پر بہہ رہی ہے، دوسرے جمعہ پھر وہی دیہاتی یا کوئی اور کھڑا ہوا پس
[1] سورۃ الانبیاء: ۷۶ [2] سورۃ الانفال: ۹