کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 67
﴿ أَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَہ‘ بَلْ لَّایُؤْمِنُوْنَ فَلْیَأْ تُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِہٖ إِنْ کَانُوْا صٰدِقِیْنَ ﴾ [1] کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے خود قرآن گھڑ لیاہے بلکہ وہ ایمان نہیں لاتے پس وہ لے آئیں قرآن جیساکلام اگر سچے ہیں۔ قرآن کریم کا یہ سب سے پہلا چیلنج تھا مشرکین عرب کو۔ ۲۔ د و سرا چیلنج: جب سارے قرآن کی مثل لانے سے مشرکین عرب عاجز ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے کہا اگر سارے قرآن کی مثل نہیں لاسکتے،تو چلو اس قرآن جیسی دس سورتیں لے آؤ ﴿ أَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ قُلْ فَأْتُوْابِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِہٖ مُفْتَرَیٰتٍ وَادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ إِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ﴾[2] کیا وہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے قرآن خود بنایا ہے آپ کہیں کہ تم اس جیسی دس سورتیں بنائی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جس کو بلا سکتے ہو بلالو، اگرتم سچے ہو۔ ۳۔ تیسرا چیلنج: اور پھر جب مشرکین عرب اس دوسرے چیلنج کا مقابلہ کرنے سے بھی عاجز ہو کر قرآن جیسی فصیح وبلیغ دس سورتیں بھی نہ لا سکے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک تیسرا اور آخری چیلنج یوں دیا،اگرقرآن جیسی دس سورتیں بھی نہیں لاسکتے ہو تو چلو اس قرآن جیسی صرف ایک ہی سورت لے آؤ : ﴿ أَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ قُلْ فَأْتُوْابِسُوْرَۃٍ مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ إِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ﴾[3] کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے قرآن خود بنالیا ہے،آپ کہدیجئے کہ ایک سورت اس جیسی لے آؤ اوراللہ کے علاوہ جس کو بلا سکتے ہو بلاؤ اگر تم سچے ہو۔
[1] سورۃ الطور: ۳۳ [2] سورۃ الھود: ۱۳ [3] سورۃ یونس: ۳۸