کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 63
نَفْسِہٖ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاۃُ قُلْ فَأْتُوْا بِالتَّوْرَاۃِ فَاتْلُوْھَا إِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ﴾[1] حرام کرلیاتھا تورات کے نزول سے پہلے۔آپ کہدیں کہ تورات لاؤ اور اُسے پڑھو اگر تم سچے ہو۔ والی آیت نازل فرمائی۔ جسکا مطلب یہ ہے کہ اونٹ کے گوشت کو اللہ تعالیٰ نے نہ حضرت یعقو ب (علیہ السلام) پر حرام کیاتھا اور نہ ہی بنی اسرائیل پر بلکہ صرف حضرت یعقوب ( علیہ السلام) نے اس مرض کے عارضہ کیوجہ سے اونٹ کا گوشت بطور نذرکے اپنے اوپرحرام کیاتھااوروہ بھی نزول تورات سے کئی صدیوں پہلے۔ قرآن نے بنی اسرائیل کو چیلنج کر کے ان سے مطالبہ کیا کہ تورات کو لے کر آؤ اور یہ دکھاؤ کہ اونٹ کا گوشت تم پر تورات میں کہاں حرام کیا ؟ قرآن کریم کے اس چیلنج پر یہود خاموش ہوگئے تورات کو لیکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لانے کی جرأت نہ کر سکے کیونکہ انکو اچھی طرح سے پتہ تھاکہ حقیقت وواقع ایسا ہی ہے،جیساکہ قرآن کہہ رہاہے کہ تورات میں اونٹ کے گوشت کی حرمت کا ذکر نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ پر محض کذب وافتراء ہے۔ ۳۔ اپنے سوالوں کے جواب پر احبا رِیہود کا خاموش ہوجانا: ہجرت سے پہلے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تشریف فرماتھے تو مشرکین مکہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ ٹکراؤ ہوا کرتا تھا اور آپ ہر مجلس بحث ومباحثہ میں ان کو لا جواب کرکے ان پر غالب آتے تھے تو مشرکین مکہ نے آپس میں مشورہ کر کے ایک وفد یہود مدینہ کے پاس بھیجاکہ جاؤ ان سے کچھ سوالات لے کر آؤ تاکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم، کو لاجواب کرکے خاموش کراد یں۔ چنانچہ مشرکین مکہ کے اس وفد نے یہود مدینہ کے پاس پہنچ کر ان کو سا راماجرا سنایا، تو اس پر یہود مدینہ نے
[1] سورۃ آل عمران : ۹۳