کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 62
۲۔ اونٹ کے گوشت کی حرمت پر یہود کا خاموش ہوجانا: حضرت یعقوب علیہ السلام کو عرق النساکی بیماری نے پکڑا تھا تو آپ نے اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس مرض سے شفاء دیدی، تو میں اپنے آپ پر محبوب ترین طعام کو حرام کردونگا۔ اسلئے جب یعقوب علیہ السلام عرق النسا والے مرض سے شفایاب ہوگئے تو چونکہ آپ کو اونٹ کا گوشت سب سے زیادہ محبوب تھا اسلئے آپ نے اونٹ کا گوشت اپنے اوپر حرام کردیا، یہ ہے اصل حقیقت اور واقعہ، اور پھر بعد میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد جن کو بنی اسرائیل کہتے ہیں (کیونکہ اسرائیل حضرت یعقوب علیہ السلام کا نام ہے ) اونٹ کا گوشت اپنے اوپر حرام کرنے لگے کچھ تو یہ سمجھے کہ شاید اونٹ کا گوشت حضرت یعقوب علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ نے ابتداء ً حرام کردیا تھا اور انکی شریعت میں حرام ہی تھا۔ اور کچھ نے تو محض باپ کی اتباع کرتے ہوئے اونٹ کا گوشت اپنے اوپر حرام کردیا تھا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اونٹ کا گوشت حرام نہیں کیا تھا اور اسکی حرمت کاذکر تورات میں نہیں تھا۔ چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احبار یہود سے سوال کیا کہ تم اونٹ کا گوشت کیوں نہیں کھاتے تو انہوں نے کہا کہ اونٹ کا گوشت ہمارے باپ حضرت یعقوب علیہ السلام سمیت ہم سب پر اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اور تورات میں اسکی حرمت کا بیان موجود ہے۔ جوکہ اللہ تعالیٰ کی آسمانی کتاب ہے۔ حالانکہ یہود اس دعویٰ میں جھوٹے تھے کیونکہ نہ اللہ تعالیٰ نے اونٹ کا گوشت بنی اسرائیل پر حرام کیا ہے اور نہ ہی اسکی حرمت کا تذکرہ تورات میں تھا، بلکہ یہ محض یہود کا افتراء تھا اللہ تعالیٰ پر۔ تو ان کے اس کذب وجھوٹ کو ظاہر کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ﴿ کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِبَنِیْ إِسْرَآئِیْلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَآئِیْلُ عَلٰی ہرکھانا حلال تھا بنی اسرائیل کیلئے سوائے اسکے جو خوداسرائیل نے اپنے اوپر