کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 61
قصص،تاریخی واقعات اور دوسرے اخبار غیبیہ کا ذکر ہوا کرتاتھا مگر اسلام کی عداوت ودشمنی کے باوجود اہل کتاب قران کریم کے ان بیان کردہ حقائق کو غلط ثابت کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔ اس بارے میں ہم صداقت قرآن کے متعلق کچھ تاریخی حقائق وواقعات صرف بطور مثال کے پیش کریں گے۔
قرآن کے متعلق کچھ تاریخی حقائق وواقعات
۱۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے متعلق یہود ونصاریٰ کا جھگڑا کرکے خاموش ہوجانا:
ایک دفعہ احبارِ یہود اور نصاری نجران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں جھگڑنے لگے ان میں سے ہر ایک جماعت یہ دعویٰ کررہی تھی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام انہیں میں سے ہیں، مقصد یہ ہے یہودی کہتے تھے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام یہودی تھے اور نصرانی کہتے تھے کہ ابراہیم علیہ السلام نصرانی تھے۔ اس پریہ آیت نازل ہوئی:
﴿ یٰآأَھْلَ الْکِتَابِ لِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْ اِبْرَاھِیْمَ وَمَآ اُنْزِلَتِ التَّوْرَاۃُ وَ الإْنْجِیْلُ إِلَّامِنْ بَعْدِہٖ أَفلَا تَعْقِلُوْنَ ﴾[1]
اے اہل کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑ تے ہو حالانکہ تورات وانجیل تو انکے بعد نازل ہوئیں کیا تمہیں عقل نہیں۔
آیت میں فریقین (یہودونصاری) کے دعویٰ کی تردید ہے اوروہ اس طرح کہ یہودیت کی شہرت اور اس کا وجود نزول تورات کے بعد ہوا اور نصرانیت کا وجود بھی نزول انجیل کے بعد ہوا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا زمانہ فریقین (یہود، ونصاری) سے کئی صدیوں پہلے کا ہے تو وہ یہودی یا نصرانی کیسے بن سکتے ہیں ؟
اس پراہل کتاب کے دونوں فریق خاموش ہوگئے اور قرآن کریم کی اس بیان کردہ حقیقت کا معارضہ کرنے کی جرأت نہ کرسکے۔
[1] سورۃ آل عمران: ۶۵