کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 59
شَیْطَانِ الرَّجِیْمِ إِلَّامَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَہُ شِھِابٌ مُّبِیْنٌ وَ الْأَرَضَ مَدَدْنٰھَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْھَا رَوَاسِیَ وَ أَنْبَتْنَا فِیْھَا مِنْ کُلِّ شَیْئٍ مَّوْزُوْنٍ وَجَعَلْنَا لَکُمْ فِیْھَا مَعَایِشَ وَمنْ لَّسْتُمْ لَہ‘ بِرَازِقِیْنَ وَإِنْ مِّنْ شَیْئٍ إِلَّا عِنْدِنَا خَزَآئِنُہ‘ وَمَا نُنَزِّلُہ‘ إِلَّا بِقَدَرٍ مَعْلُوْمٍ) [1]
والوں کیلئے مزین کیا اور ہرشیطان مردود سے ہم نے اُسکی حفاظت کی مگر جوچوری چھپے سن کربھاگا تو اسکا پیچھا کیا آگ کے چمکتے شعلے نے اور زمین کو ہم نے بچھایا اور اس پر بھاری پہاڑ رکھے اور زمین میں ہر چیز ایک اندازے کی پیداکی اورہم نے زمین میں تمہاری معیشت کے سامان بنائے اور وہ جاندار جنہیں تم روزی نہیں دے سکے۔ اور کوئی چیزنہیں جس کے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں مگر ہم اسکو اتارتے ہیں ایک معین مقدار میں۔
۳۔ کلام اﷲ کاوجود:
اللہ تعالیٰ کے کلام (قرآن) کا وجود خود اس کے (اللہ تعالیٰ ) وجود پر ایک قاطع دلیل ہے بشرطیکہ اس کو کوئی عاقل غیر متعصب گہری نظر اور تدبر سے پڑھے۔ کیونکہ یہ بات عقلاً محال ہے کہ کوئی کلام بغیر متکلم کے اور کوئی قول بغیر قائل کے پایا جائے خاص طور پر جب کہ اللہ تعالیٰ کا یہ کلام صداقت وسچائی کے اعتبار سے اعلی وارفع درجہ کا ہے یہ صحیح وسچا کلام، جسے لوگوں نے اس دنیا میں دیکھا اور سمجھا۔اور فصاحت وبلاغت کے میدان میں اس روئے زمین کا فصیح وبلیغ ترین کلام ہے کہ جس نے ساری دنیا کے فصحاء وبلغاء کو عاجزوبے بس کردیا۔اب ذرا ملاحظہ فرمائیں کلام اﷲ کی صداقت وسچائی کی کچھ جھلکیاں۔
[1] سورۃ الحجر:۱۶....۲۱