کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 57
اسی طرح ذراآسمان کی طرف نظر ڈال کردیکھئے کہ کس طرح بنایاگیاہے اوراس کے اندرجوشمس وقمراورستارے وغیرہ رکھے گئے ہیں وہ ایسے نظم ونسق کے ساتھ چل رہے ہیں کہ ان میں کبھی کوئی خلل واقع نہیں ہوتا۔چنانچہ امام ابن کثیر رحمہ اﷲ :
(فقال لھا وللأرض ائتیا طوعا وکرھا) [1]
والی آیت کی تفسیرمیں حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہما کاقول یوں ہی نقل کرتے ہیں :
(قال :قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ للسموات اطلعی شمسی وقمری ونجومی وقال للأرض شققی أنھارک وأخرجی ثمارک) [2]
حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہمافرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے آسمانوں کوحکم دیاکہ میرے سورج،چانداورستارے طلوع کرے،زمین سے فرمایاکہ اپنی نہریں جاری کراپنے پھل اُگا وغیرہ۔
کیا اس کائنات کایہ بہترین نظام کہ جس نے سارے عقلاء اورفلاسفروں کوحیران وششدرکررکھاہے بغیر کسی منظم ومرتب اور مدبر و حکیم کے چلانے کے چل رہا ہے ؟ نہیں اور ہر گز نہیں۔ جو اس طرح کا دعوہ کریگا اس کا ٹھکانہ پاگل خانہ ہونا چاہیئے۔ اس لئے ماننا پڑے گا کہ اس نظام کائنات کے پیچھے ایک طاقت وقدرت والی ذات ہے جو اس نظام کو اپنے علم وحکمت کے مطابق چلارہی ہے۔ اور وہ ہے رب العالمین جس نے اپنا تعارف یوں کرایا۔
﴿ اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَائِ مَآئً فَأَخَرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّکُمْ وَسَخَّرَلَکُمُ
اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی اُتارا پھر اسکے ذریعے تمہارے رزق کیلئے
[1] سورۃ فصلت :۱۱
[2] تفسیر ابن کثیر:ج ۴ص۹۳