کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 56
اسکی تخلیق کے وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے رکھی گئی ہے زمین اپنے اہل وباشندوں کو اسی طرح رزق مہیاکررہی ہے۔ چنانچہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ آیت کریمہ
﴿ وَجَعَلَ فِیْھَا رَوَاسِیَ مِن فَوْقِھَا وَبَارَکَ فِیْھَا وَ قَدَّرَفِیْھَا اَقْوَاتَھَا ﴾ [1]
اور اللہ نے زمین کے اوپر پہاڑ رکھے اور زمین میں برکت عطا فرمائی اور اس میں رہنے والوں کی غذائوں کی تجویز بھی اسی میں کر دی۔
کی تفسیر میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما کا قول یوں ہی نقل کرتے ہیں :
(أی جعلھا مبارکۃ قابلۃ للخیر والبزر والغراس وقدر فیھا اقواتھا وھوما یحتاج أھلھا إلیہ من الأرزاق والأماکن التی تزرع و تغرس) [2]
اور زمین کو اس نے بابرکت بنایا،اور اسے خیر،بیچ بونے اور مختلف قسم کے نباتات اگانے کے قابل بنایا اور اس میں غذاؤں کی تجویز کردی اور اھل زمین کو جن چیزوں کی احتیاج ہے وہ اسی میں سے پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ کھیتوں اورباغات کی جگہیں اس میں اس نے بنادی ہیں۔
اور ( وقدر فیھا أقواتھا) والی آیت کی تفسیر میں حضرت عکرمہ رحمہ اللہ اور حضرت مجاہد رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہوئے امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
(وجعل فی کل أرض مالایصلح فی غیرھا ومنہ العصب بالیمن والسابوری بسابور والطیالسۃ بالری) [3]
اور زمین کے ہر حصے میں اس نے وہ چیزیں مہیاکر دی ہیں جو وہاں والوں کے لائق تھیں مثلاً عصب یمن میں سابوری سابور میں اور طیالسہ ری میں۔
[1] فصلت : ۱۰
[2] تفسیر ابن کثیر:ج ۴ص۹۳
[3] تفسیر ابن کثیر:ج۴ص۹۳