کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 55
ایک دوسرے مقام پر فرمایا:۔ ﴿ ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ ثُمَّ یُخْرِجُکُمْ طِفْلاً ثُمَّ لِتَبْلُغُوٓا أَشُدَّکُمْ ثُمَّ لِتَکُوْنُوْا شُیُوْخاً وَّ مِنْکُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰی مِنْ قَبْلُ وَ لِتَبْلُغُوٓا أَجَلاً مُّسَمًّی وَلَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ ﴾ [1] وہ اللہ جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر گوشت کے ٹکڑے سے پھر تمہیں بچہ بناکر نکالا پھر تمہیں زندگی دی تاکہ تم جوانی تک پہنچ جاؤ۔پھر تم بوڑھے ہوجاؤ تم میں سے کچھ اس سے پہلے مرجاتے ہیں اور تاکہ تم مقررہ مدت تک پہنچو اور عقل سے کام لو۔ اور انسان کی طرح دوسرے حیوانات کا بھی یہی حال ہے۔ ا ب زمین کی تخلیق اور اس کے اندر ترتیب دیئے ہوئے نظام پر غور کریں جس کے اندر ہرچیز حکمت کے تحت پیدا کرکے ایک منظم قانون کے مطابق وضع کی گئی ہے۔ ذرا زمین کے ارزاق وخزینوں کی مثال ہی لے لیں، معلوم ہونا چاہیئے کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا تو اپنے بندوں کے رزق وروزی کے سلسلہ میں زمین کے ہر خطے میں مختلف قسم کے خزینے رکھدیئے۔مثلاً، زمین کے کسی خطہ میں کا شتکاری کی صلاحیت کے لئے چشمے، نالیاں،ندیاں اور قنات وکا ریزوں کے صورت میں پانی کے ذخیرے رکھدیئے ہیں اور کسی خطہ میں پیٹرول کی صورت میں رزق کے خزانے رکھدیئے ہیں اور کسی خطہ میں سونا وچاندی کی صورت میں اور زمین کے کسی خطہ میں تجارت وغیرہ کی صلاحیت رکھی گئی ہے۔ علی ھذاالقیاس۔ زمین کے جس خطہ میں جو رزق وروزی
[1] المؤمن : ۶۷