کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 54
ایسے سرتسلیم خم کیئے ہوئے ہیں کہ بڑے سے بڑے عقلمندوفلاسفرحیران وششد رہیں۔ مثال کے طور پر انسان کودیکھو جوکہ نطفہ کے شکل میں مادہ کے رحم میں جا کر قرار پکڑ کر مختلف اطواروحالات سے گزرتاہے۔کچھ مدت تک تو یہ نطفہ رہتاہے۔پھرکئی ایام گزرنے کے بعد اس صورت کوچھوڑکرخون بستہ کی شکل اختیار کرتا ہے اوراس سے پھرایک لوتھڑاگوشت بن جاتاہے اورپھریہی لوتھڑاہڈی بنکراس پرگوشت چڑھادیا جاتا ہے اورپھرچارمہینے کی تکمیل کے بعداس میں روح پھونکی جاتی ہے۔یہ ہے انسان کے حالات وظروف ماں کے پیٹ میں اورپھراسی طرح جب ماں کے پیٹ سے باہرآتاہے توشیرخوار بچہ کی شکل میں نمودارہوتاہے جونہ اٹھ سکتاہے نہ بیٹھ سکتاہے اورنہ چل سکتاہے،پھرکچھ مدت کے بعد اٹھنے،بیٹھنے کے قابل بن جاتاہے۔ اور پھر جوانی کادورشروع ہوجاتاہے اورجوانی سے پھر بڑھاپے کازمانہ آجاتاہے۔ اور انسان کواپنے ان سارے حالات وظروف اور عبور و انقلابات میں ذرہ بھردخل نہیں ہے۔چنانچہ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ فرماتاہے :
﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ سُلَالَۃٍ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ جَعَلْنٰہُ نُطْفَۃً فِیْ قَرَارٍ مَّکِیْنٍ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَۃَ مُضْغَۃً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَۃَ عِظَاماً فَکَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنْشَأنَاہُ خَلْقًا آخَرَفَتَبَارَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ ﴾[1]
تحقیق ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کیا، پھر ہم نے اسے نطفہ بنادیا جو محفوظ مقام میں ہے پھرہم نے نطفہ سے خون کا لوتھڑابنایا پھر لوتھڑے سے گوشت کاٹکڑابنایا پھر اس گوشت سے ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا پھر ہم نے اسے ایک نئی صورت میں کھڑا کیا، پس بابرکت ہے اللہ کی ذات جو سب سے بڑھ کر پیدا کرنے والی ہے۔
[1] المؤمنون : ۱۲۔۱۴