کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 53
اورفرمایا :
﴿أَفَلَمْ یَنْظُرُوْا إِلَی السَّمَآئِ فَوْقَھُمْ کَیْفَ بَنَیْنٰھَا وَزَیَّنّٰھَا وَمَا لَھَا مِنْ فُرُوْجٍ وَّالْأَرْضَ مَدَدْنٰھَا وَ ألْقَیْنَا فِیْھَا رَوَاسِیَ وَأنْبَتْنَا فِیْھَا مِنْ کُلِّ زَوْجٍ بَھِیْجٍ تَبْصِرَۃً وَّ ذِکْریٰ لِکُلِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ﴾[1]
کیاان لوگوں نے آسمان کی طرف نہیں دیکھا جو انکے اوپرہے کہ کیسے ہم نے اس کو آراستہ کیا اور اس میں کوئی شگاف نہیں اور ہم نے زمین کو پھیلایااورہم نے اس میں بھاری بھاری پتھر رکھے اور ہم نے اس میں ہر قسم کی پُررونق چیزیں اُگائیں۔ تاکہ یہ چیزیں ہر اُس بندے کیلئے ہدایت ونصیحت کا سبب بنیں جو اللہ کی طر ف رجوع کرنے والاہے۔
۲۔ کائنات کا محکم نظام :
اوپر والے بیان سے یہ ثابت ہواکہ اس وسیع وعریض کائنات کا وجود بغیر کسی خالق وموجد کے وجود میں آنا محال ونا ممکن ہے۔ اسی طرح اس کائنات کے اندر جو محکم نظام پایا جاتا ہے تو وہ بھی کسی منظم(انتظام کرنے والے) ومرتب اور قادر وحکیم کے چلائے بغیرنہیں چل سکتا۔اب ذرا کائنات کے اس محکم اوردقت والے نظام کیطرف توجہ فرمائیے۔معلوم ہونا چاہیئے کہ اس ساری کائنات کواگراسکے ارتفاع وبلندی کے عروج سے لے کرتحت اورنچلی سطح تک جب کوئی تأمل اور غور و خوض سے دیکھے توایک ایسی حقیقت کھل کرسامنے آجاتی ہے کہ جس کے نہ توانکاروتجاہل کی گنجائش ہے اورنہ ہی تسامح وچشم پوشی کی۔اوروہ حقیقت یہ دقیق ومحکم اورعجیب وحیرت انگیزنظام ہے جس سے اس کائنات کے تمام اجزاء مربوط ووابستہ اوراسکے سامنے
[1] سورۃ ق : ۶۔۸