کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 52
کرنا۔جب کہ عام طور پرانسان ایک،دوفردکی تصدیق کرنے پرعادی ہے تواتنی بڑی تعدادکہ جن کی گنتی اوراحاطہ بشریت کی طاقت سے خارج ہے،ان کی تصدیق کیوں نہیں ہونی چاہئیے؟خاص طورجب کہ اس عدد کبیرکے ایمان لانے پرعقل اورفطرت بھی گواہ ہیں۔ عقلی دلائل ا۔وجودِ کائنا ت: یہ کائنات اورجوکچھ اس میں مختلف قسم کی مخلوقات موجودہیں ان سب کاوجودان کے خالق وموجِدپرایک بے مثال دلیل ہے کیونکہ اس کائنات میں کوئی ایسا شخص نہیں جواسکی تخلیق وایجادکا دعوی کرے اوریہ بات بھی مسلم ہے کہ کوئی بھی موجودبغیرخالق وموجدکے وجودمیں نہیں آسکتااور نہ ہی وہ موجود اپنا خالق آپ بن سکتاہے۔ کیونکہ یہ دونوں چیزیں عقلاً محال وناممکن ہیں جیسے کہ مقدمہ میں پہلے گزرچکاہے۔اس لئے جب ہمیں اس کائنات کے لئے کوئی موجد(بنانے والا)اسی میں سے نہیں ملاتوہم مضطراور مجبورہوگئے کہ ایک ایسے الٰہ ومعبودکے وجودپرایمان لائیں،جوقادرہو،قوی ہو،صاحب ارادہ و تدبیرہو اورعلم وحکمت کامالک ہو،اوروہ اﷲتعالیٰ کی ذات ہے،جس نے ہمیں اپنی کتابوں اور رسولوں کے واسطے سے مختلف طریقوں سے سمجھایا چنانچہ فرمایا : ﴿ أَفَلَا یَنْظُرُوْنَ إِلَی اْلإِبِلِ کَیْفَ خُلِقَتْ وَإِلَی السَّمَآئِ کَیْفَ رُفِعَتْ وَإِلَی الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْ وَإِلَی الْأرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْ﴾[1] کیاوہ اونٹ کونہیں دیکھتے کہ وہ کیساپیدا کیاگیاہے اورآسمان کی طرف کہ وہ کیسے بلندکیاگیاہے اورپہاڑوں کی طرف کہ وہ کیسے قائم کیئے گئے ہیں اورزمین کی طرف کہ وہ کیسے بچھائی گئی ہے۔
[1] الغاشیۃ : ۱۷۔۲۰