کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 51
الرَّحْمٰٰنِ الرَّحِیْمِ،مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ﴾ [1] کارب ہے بڑامہربان نہایت رحم کرنے والاہے،مالک ہے روزجزاکا۔ اوراسی طرح آسمان وزمین میں اپنی ذات ووجود کے سوادوسرے الٰہ ومعبودکے وجودکی نفی وتردیدکرتے ہوئے اﷲتعالیٰ نے یوں ارشادفرمایا ہے : ﴿لَوْکَانَ فِیْھِمَا آلِھَۃٌ إلَّا اللّٰہ لَفَسَدَتَا فَسُبْحٰنَ اللّٰہ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾[2] اگرزمین وآسمان میں اﷲکے علاوہ کوئی معبود ہوتا تویہ تباہ ہوجاتے پس اﷲ، جو عرش کارب ہے،پاک ہے اس سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ اوران کے علاوہ ہزاروں ایسی آیات ہیں جواﷲتعالیٰ کے وجودکوثابت کرتی ہیں جبکہ ہم نے صرف چندآیات پراکتفاکیاہے۔ ۲۔ اللّٰہ تعالیٰ کے وجود پرانبیاء ورسل علیھم السلام کا خبر دینا: اﷲتعالیٰ کے وجودپرکم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزارانبیاء ورسل علیہم السّلام کاخبر دینا،جوصدق و امانت میں پوری انسانیت کے نزدیک مسلم ہیں، جب کہ یہ جماعتِ انسانی جماعتِ چنیدہ،نفس کے لحاظ سے پاکیزہ ترین،عقل کے اعتبار سے انتہائی عقلمند اورکلام وبیان میں صادق وسچّے ترین اشخاص ہیں۔ ۳۔ اللّٰہ تعالیٰ کے وجود پرعلماء ِکرام کا خبر دینا: کروڑوں اوراربوں علماء کرام کا اﷲ تعالیٰ کے وجودکی خبردینااوراس پرایمان لاکراس سے محبت ودوستی کی بناء پراسکی عبادت واطاعت کرنا۔عقل انسانی اتنی بڑی تعدادکے جھوٹ پراتفاق کومحال سمجھتی ہے۔ ۴۔ عامۃ الناس کا اﷲ کے وجود پر ایمان لانا: کھربوں اوربے شمار انسانوں کااﷲتعالیٰ کے وجودپرایمان لانااورمحبت ودوستی کی بنیادپر اسکی عبادت واطاعت
[1] سورۃ الفاتحۃ: ۲ [2] سورۃ الأنبیاء :۲۲