کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 45
ارکان ایمان چھ ہیں گزشتہ بیان سے معلوم ہواکہ انسان کیلئے صحیح عقیدہ کی ضرورت ہے اوربغیر اصلاحِ عقیدہ کے انسان کی اخروی نجات وکامیابی محال اورناممکن ہے۔ سومعلوم ہوناچاہیئے کہ قرآن وحدیث سے ثابت مندرجہ ذیل چھ ارکانِ ایمان میں تمام ایمانیات کی تلخیص ہوجاتی ہے۔ الف : اﷲتعالیٰ کی ذات وصفات پرایمان لانا۔ ب : اﷲتعالیٰ کے ملائکہ پرایمان لانا۔ ج : اﷲتعالیٰ کی کتابوں پرایمان لانا۔ د : اﷲتعالیٰ کے رسولوں پرایمان لانا۔ ھ : قیامت کے دن پرایمان لانا۔ ی : تقدیرپرایمان لانا۔ ہم انکے ثبوت کیلئے قرآن وحدیث کیطرف متوجہ ہوتے ہیں چنانچہ اس بارے میں قرآن و حدیث میں بہت سے دلائل موجود ہیں۔ہم یہاں پرجگہ کی تنگی کی بناء پرصرف چندنصوص پراکتفاء کرتے ہیں۔ چنانچہ اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے :۔ ﴿ لَیْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖیْنَ ﴾[1] نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے چہروں کومشرق یامغرب کی طرف پھیردولیکن نیکی تواس شخص کی ہے جو اﷲ،یومِ آخرت، فرشتوں، کتابوں اور انبیاء پر ایمان لایا۔
[1] سورۃ الانفال : ۷۷ا