کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 42
وہ اس سے مصائب ومشکلات کوہٹائے اوراسکومہالک سے بچائے۔یہ سب حالات وواقعات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ انسان خواہ کسی بھی نظریے کاہواس کوعقیدہ کی یقیناً ضرورت ہے،خواہ وہ کتناہی عقیدہ کامخالف ہوجیسے دہری وکیمونسٹ جویہ دعوی کرکے کہہ رہے ہیں کہ انسان نے جب ارتقاء و ترقی کرکے طبعیات اوراسرارِفطرت کومعلوم کرلیاتواس کومزید کسی عقیدہ کی ضرورت واحتیاج نہیں ہے اوراس سے ان کااصل مقصد اﷲتعالیٰ کے وجود اوراس کی وحدانیت پرایمان لانے سے فرارہے مگرایڑی چوٹی کازورلگانے کے باوجودبھی وہ عقیدہ سے آزاد نہیں ہوسکتے۔ خلاصہ یہ کہ ذکرکردہ عوارض ومشکلات کاشکارہونااوران سے بچاؤ و نجات کے لیئے فطری صورت میں کسی ایسی غیبی طاقت وقدرت کیطرف پناہ تلاش کرنااس بات کاواضح ثبوت ہے کہ انسان عقیدہ سے مطلقاًآزادنہیں ہے اورہرانسان کاکوئی نہ کوئی عقیدہ ضرورہوتاہے خواہ صحیح ہویاغلط۔ صحیح عقیدہ کی ضرورت صحیح عقیدہ اس اعتقاداوریقینِ جازم کانام ہے جوشرع،عقل اورفطرت سے ثابت ہو جس پرانسان اپنے دل سے اعتقادرکھے اوراس کے وجودوثبوت کوقطعی ویقینی جان کراس کے خلاف کوباطل وبے بنیادسمجھے جیساکہ مؤمن کااپنے خالق کی ذات ووجود،اسکے علم وقدرت،اسکے سارے اسماء وصفات کے ساتھ اوراسکے ملائکہ،کتب ورسل،قیامت کے دن اورتقدیروغیرہ کے بارے میں اعتقادرکھنا۔ یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہونی چاہیئے کہ دین اسلام صحیح عقیدہ ہی کانام ہے کیونکہ ادلہ قطعیہ سے ثابت ہے کہ اعمال واقوال کی صحت وقبولیت کادارومدارصرف اورصرف صحیح عقیدہ کی