کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 41
فی القلب وصدقتہ الاعمال ) [1]
تصدیق کرتا ہے۔
اورایک روایت میں اسطرح آتا ہے:۔
(........وذلک أول ما وقرالإیمان فی قلبی) [2]
اور یہ پہلا موقع تھا کہ ایمان میرے دِل میں پختہ ہوگیا۔
مطلق عقیدہ کی ضرورت
یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین کرلیں کہ انسان کوعقیدہ کی اشدضرورت ہے۔اورعقیدہ سے استغناء اوربے نیاز ہونیکادعوی کرناباطل ہے۔انسانیت اوربشرکی طویل تاریخ اس کی ((عقیدہ سے بے نیازی کے دعوی کی))تکذیب کرکے اس کوباطل قراردیتی ہے کیونکہ انسانیت کی تاریخ اس پرگواہ ہے کہ انسان جہاں بھی ہواورجس حالت میں بھی ہواپنے مختلف احوال وظروف کے ساتھ عقیدہ سے کسی بھی صورت میں آزاد نہیں ہوتاخواہ وہ عقیدہ حق ہویاباطل،صحیح ہویافاسد۔اوراسکی وجہ یہ ہے کہ انسان فطری طورپرمندرجہ ذیل عوارض اورخطرات کاہمیشہ سے شکارہوتارہاہے۔
مثلاً :انسان مرض سے ڈرتاہے فقروفاقہ سے ڈرتاہے،گرج وبجلی سے ڈرتاہے،آندھی اورسیلاب سے ڈرتاہے اورزلزلوں اورفتنوں حتیٰ کہ درندہ صفت (پھاڑکھانے والے) حیوانات وغیرہ سے بھی ڈرتاہے۔ ان حالات وظروف میں وہ اپنی نجات وبچاؤکیلئے فطری طورپرایک ایسی قوت غیبیہ کیطرف مضطرومجبورہوجاتاہے جوایسی قدرت کامالک ہوکہ کبھی عاجزنہ ہواورایسی طاقت کامالک ہوجوکبھی مغلوب نہ ہوجس کووہ الٰہ،معبودیاکسی اورنام سے پکارتاہے۔ مصائب وشدائد کے وقت اس کی طرف رجوع کرتاہے اورعبادات کے ذریعے اس کے قرب ونزدیکی کوتلاش کرتا ہے تاکہ
[1] الجامع لشعب الإیمان باب القول فی زیادۃ الإیمان ونقصانہ الرقم:۶۵
[2] رواہ البخاری،کتاب المغازی باب : ۲ا