کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 40
انہیں چھوڑدیاتوحضرت عمّاربن یاسررضی اﷲعنہ روتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
حاضرہوئے اورکہنے لگے۔اے اﷲکے رسول میں ہلاک وبربادہوچکاہوں تواس پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیاہوا؟ عمّاررضی اﷲعنہ نے عرض کیا۔
اے اﷲکے رسول جوکچھ مشرکین نے مجھ سے کہلوایامیں نے کہدیا تو اس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ قلب کوکیسے پایا۔عمّاررضی اﷲعنہ نے کہامیرادل ناپسندکررہاتھاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اگرمشرکین نے تجھے پھراسی طرح مجبورکیاتوتم بھی ان کوپہلے کی طرح کہدینا۔
اب اصل روایت ملاحظہ فرمائیے :
عن ابی عبیدۃ بن محمدبن عمّاربن یاسرقال أخذ المشرکون عمّاربن یاسرفعذبوہ حتی باراھم فی بعض ماأرادوا فشکا ذلک الی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کیف تجدقلبک قال مطمئناً بالإیمان قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فإن عادوا فعد[1]
ترجمہ: ابوعبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسرسے مروی ہے انہوں نے کہا:مشرکوں نے عمار یاسر کو پکڑکر (اسلام پر) ایذائیں دیں یہاں تک کہ اس نے (مشرکین کی) کچھ بری باتوں (گالی گلوچ) پر ان کی موافقت بھی کی پھر اس نے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اس کی شکایت کی تو آپ ا نے فرمایا:دل کو کیسا پایا؟اس نے کہا ایمان کیساتھ مطمئن۔پھر آپ ا نے فرمایا:اگر انہوں نے پھر بھی تجھے مجبور کیا تو تو بھی ان کی موافقت کرلے۔
مذکورہ روایت سے بھی یہ ثابت ہواکہ ایمان کامحل قلب ہے۔اورحضرت حسن بصری رحمتہ اﷲعلیہ سے بھی ایمان کے متعلق یہی منقول ہے :۔
وقال الحسن البصری: لیس الإیمان بالتمنی ولابالتحلی ولکن ھو ما وقر
ایمان،آرزواورظاہری تزیین نہیں بلکہ وہ تو د ل میں جم جاتا ہے اور عمل اُسکی
[1] رواہ البیہقی فی السنن الکبریٰ کتاب المرتد۔باب المکرہ علی الردۃ واللفظ لہ/ابن جریرج۴ا ص : ۲۲ا/المستدرک علی الصحیحین،کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ النحل وقال صحیح الاسناد وقال الذھبی فی التلخیص :صحیح۔