کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 35
حماقت اورپاگل پن کی انتہاء ہے کیونکہ اس کامطلب تویہ ہواکہ عدم(نیستی)سے وجود (ہستی) پیداہوا،حالانکہ یہ عقلاً محال ہے اورسارے عقلاء اس پرمتفق ہیں کہ کسی موجودہی سے وجودپیداہو سکتاہے۔فطرت انسانی میں قطعاً اس کی گنجائش نہیں ہے کہ وہ عدم ونیستی سے وجودوہستی کے نکلنے کاتصورکرسکے۔تولامحالہ اس کائنات کے وجودکیلئے ایک ایسی ہستی کوتسلیم کرناضروری ہواجس کا وجوداس کی ذاتی صفت ہو۔اوروہ ہمیشہ ہمیشہ سے ہواورہمیشہ ہمیشہ تک قائم ودائم رہے۔اوروہ اﷲ تعالیٰ ہی کی ذات ہے۔ بعض مخلوقات کے پیداہونے کی کیفیت معلوم کرنااﷲتعالیٰ کے عدم وجود پردلیل نہیں بن سکتی بڑے تعجب کی بات ہے کہ دہری وکیمونسٹ لوگ محض اس بناء پرکہ وہ اﷲتعالیٰ کی بعض مخلوقات کی تخلیق کی کیفیت کومعلوم کرچکے ہیں اوربعض موجودات کے ایجاد کی کیفیت کوجان لیتے ہیں تواس پرخوش ہوتے ہیں اوراس کواﷲتعالیٰ کی عدم وجودکے لیئے دلیل بناکرکہتے ہیں کہ جب ہم نے خلاء میں بادلوں کے اکٹھے ہونے اوردریاسے بخارات کے اٹھ جانے اوربادلوں کی شکل میں متشکل ہوکر بارش برسنے کی کیفیت کومعلوم کرلیااوراسی طرح انڈے سے چوزے کے نکلنے کی کیفیت کوجان لیا تواب اﷲتعالیٰ کے وجود پر ایمان لانے کی ضرورت ہی کیاہے؟کیونکہ ہمیں اب یہ پتہ چل گیاہے کہ مخلوقات کی تخلیق اورموجودات کی ایجاد اس طرح کے اسباب سے ہوتی ہے اسلئے مخلوقات کی تخلیق وایجاد کیلئے کسی خالق وموجد کی ضرورت ہی نہیں۔دیکھوان پاگلوں کا پاگل پن اوراحمقوں کی حماقت کوبھلا بعض مخلوقات کی تخلیق اوربعض موجودات کی ایجادکی کیفیتِ ِتخلیق و ایجادکومعلوم کرناکس طرح اﷲتعالیٰ کے عدم وجود پردلیل بن سکتاہے بلکہ یہ توالٹااﷲتعالیٰ کے وجود اوراس کے علم وقدرت پرقاطع دلیل ہے۔بھلایہ توبتائیے کہ جن اسباب کے ذریعہ آپ