کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 34
بخودوجودمیں آگئی ہے یایہ اپنی خالق آپ ہے؟ جوشخص بھی اس طرح کادعویٰ کرے گایہ اس دعویٰ کرنے والے کی عقل کافتوراورکرامت انسانیت کے لئے مخل ہوکر دائرہ عقلاء سے خارج ہوناہے کیونکہ سارے عقلاء اس پرمتفق ہیں کہ کوئی بھی چیزاپنے آپ کو پیدا نہیں کر سکتی اور نہ ہی کوئی چیز خود بخود بغیر موجِدکے وجودمیں آسکتی ہے چنانچہ اسکی طرف اشارہ کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ فرماتاہے :۔
﴿ أمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِشَیْئٍ أمْ ھُمُ الْخَالِقُوْنَ﴾ [1]
کیاوہ خودبغیرکسی موجِدکے پیداکیئے گئے ہیں یاخودوہ (اپنے آپکو)پیداکرنے والے ہیں
تسلسل کے بطلان سے وجودباری تعالیٰ پر استدلال
یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین کرلوکہ طبیعت جسکومادہ کہتے ہیں یامصادفت وغیرہ جن کومادہ پرست اس کائنات کاخالق مانتے ہیں تویہ سب کے سب خودحادث ہیں اورحادث اپنے وجودکیلئے کسی دوسرے محدِث((پیداکرنے والے))کامحتاج ہوتاہے اوریہ محدِث کسی دوسرے محدِث وموجِدکا،اسی طرح یہ سلسلہ کسی ایک حدپرنہ ٹھہرنے کیوجہ سے تسلسل((یعنی لامتناہی سلسلہ))بن جائے گاجوکہ تمام فلاسفروں کے نزدیک غلط اورباطل ہے۔لہذاکائنات کاموجدومربی اورخالق وصانع ایسی ذات ہوگی جوحدوث کے شوائب سے بھی منزہ((پاک))ہو۔اوروہ حکیم،مختاراور قدرت وطاقت والاہو،تاکہ کائنات کانظام اپنی قدرت واختیارسے چلاسکے،اوروہ صرف اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے۔
عدم سے وجودکاآنامحال ہے
مادہ سمیت اس ساری کائنات کے متعلق یہ تصورکرناکہ یہ ازخودمعرضِ وجودمیں آگئی ہے۔
[1] سورۃ الطور : ۳۵