کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 327
تقدیر کی اہمیت
پہلے گزر چکا ہے کہ تقدیر پر ایمان لانا ارکانِ ایمان میں سے چھٹا رکن ہے اور تقدیر پر ایمان لائے بغیر کوئی انسان کبھی بھی مؤمن نہیں بن سکتا،چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
عن علی رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لایؤمن عبد حتی یؤمن بأربع یشھد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأنی رسول اﷲ، بعثنی بالحق ویؤمن بالموت والبعث بعد الموت ویؤمن بالقدر [1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص تب تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک چار چیزوں پر ایمان نہ لائے گواہی دے کہ ا ﷲکے سواکوئی معبود نہیں اور میں اﷲ کا رسول ہوں، اللہ نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے اور موت کے بعد اٹھائے جانے پر ایمان لائے اور تقدیر پر ایمان رکھے‘‘
اور صحیح مسلم میں ایک روایت یوں آئی ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس کوہِ احد کے برابر بھی سونا ہو اور وہ اس کو اﷲ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کردے تو اﷲ تعالیٰ اس کو قبول نہیں کرے گا جب تک وہ شخص تقدیر پر ایمان نہ لائے۔
اس روایت کے الفاظ یوں ہیں :
عن ابن بریدۃ عن یحی بن یعمر قال کان أول من قال فی القدر بالبصرۃ معبد الجہنی فانطلقت أنا وحمید بن عبدالرحمن الحمیری حاجین أو معتمرین فقلنا لو لقینا أحدا من
’’یحی بن یعمر بتاتے ہیں کہ بصرہ میں جس نے سب سے پہلے ’’قدر‘‘ پر کلام کیا وہ معبد جہنی ہے، میں اور حمید بن عبد الرحمن حج یا عمرہ کیلئے گئے تو ہم نے کہا کہ اگر ہماری ملاقات صحابہ کرام میں سے کسی سے ہوگئی تو ان سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھیں
[1] رواہ الترمذی ابواب القدر باب ماجاء فی الایمان بالقدر خیرہ وشرہ واللفظ لہ/ ابن ماجۃالمقدمۃ باب فی القدرصححہ الألبانی فی التعلیق علی سننی الترمذی وابن ماجہ