کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 32
تعالیٰ کے وجود کے منکرین بھی دنیا میں ہیں۔اسلئے اس مقدمہ میں دوسری ضرور ی باتوں کے علاوہ دہریوں ا ورکیمونسٹوں کے نظریئے پرانتہائی اختصار کے ساتھ ایک عبوری نظر ڈالی جائے گی۔
دہریوں کے نظریہ پرایک عبوری نظر
وجودباری تعالیٰ پردلائل پیش کرنے سے پہلے (جو کہ اس مختصررسالہ کااہم موضوع ہے جیساکہ بعدمیں تفصیل سے آئیگا)نہایت اختصارکے ساتھ دہریوں ا ورکیمونسٹوں کے نظریہ پرایک عبوری نظرڈالتے ہیں۔معلوم ہونا چاہیے کہ ہردورمیں دنیامیں ایسے لوگ پیداہوئے ہیں جواﷲتعالیٰ کے وجودکے منکررہے ہیں۔اوریہ نظریہ قدیم زمانہ سے لیکرآج تک چلاآرہاہے چنانچہ قدیم زمانہ کے دہریوں ا ورکیمونسٹوں کاقول نقل کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ فرماتاہے:۔
﴿وَقَالُوْامَاھِیَ إِلَّاحَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَنَحْیَا وَمَا یُھْلِکُنَآ إِلاَّ الدَّھْرُ وَمَالَھُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ﴾[1]
اورانہوں نے کہاکہ یہ تومحض دنیاکی زندگی ہے ہم مرتے اورزندہ ہوتے ہیں،اورہمیں صرف زمانہ ہی ہلاک کرتاہے اورانہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں۔
آجکل کے دہری و کیمونسٹ بڑے زوروشورکے ساتھ اپنے ان گزرے ہوئے پیشواؤں کے نقش قدم پر چل کربآوازبلندیہ کہہ رہے ہیں کہ اس ساری کائنات کابشمول انسان کے کوئی خالق ومدبراور موجِد ومربّی نہیں ہے جس نے ان کوعدم سے وجودمیں لایاہوبلکہ یہ ساری کائنات بغیر کسی خالق ومدبر، موجِدومربی،حیّ وقیوم اورعلیم وقدیرذات کے وجودمیں گئی ہے۔
کسی بھی موجودکابغیرموجِدکے وجود میں آنامحال ہے
دہری وکیمونسٹ لوگ اﷲتعالیٰ کے وجود کاانکارکرکے اس کائنات کے وجود کو بغیرکسی
[1] سورۃ الجاثیۃ : ۲۴