کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 25
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم عرض مؤ لف سب سے پہلے تو میں اپنے پروردگار کی تعریف کرتا ہوں کہ جس کے مجھ ناچیز پر بہت انعامات و احسانات ہیں۔ اس کے احسانات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے مجھے دینی کتب و لٹریچر کی تصنیف و تالیف کا شوق و ذوق عطا فرمایا ہے۔ یہ سب اس پروردگار کی توفیق وعنایت ہے کہ یہ کتاب تکمیل کے تمام مراحل طے کرکے آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ ﴿ وَمَا بِکُم مِّن نِّعْمَۃٍ فَمِنَ اللّٰہ ثُمَّ إِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فَإِلَیْہِ تَجْأَرُون ﴾[1] تمہارے پاس جتنی بھی نعمتیں ہیں سب اسی کی دی ہوئی ہیں، اب بھی جب تمہیں کوئی مصیبت پیش آجائے تو اسی کی طرف نالہ و فریاد کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد میں سید ولد آدم امام الانبیاء والرسل، خاتم المرسلین خلیل رب العالمین جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجتا ہوں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے پوری انسانیت کے لیئے ہادی و راہنما بنا کر مبعوث فرمایا کہ جن کی تعلیمات اور شب و روز کی محنتوں سے ہم نے اپنے خالق،مالک اور پروردگار کو پہچانا۔ اظہا ر تشکر: حدیث رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ): ’’من لا یشکر الناس لایشکر اللّٰہ ‘‘[2] کے تحت میں بہت زیادہ مشکور و ممنون ہوں جماعت کی عظیم اور معروف شخصیت فضیلۃ الشیخ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی (حفظہ اللہ )(امیر جمعیت اہل حدیث سندھ و رئیس
[1] النحل:۵۳ [2] رواہ الترمذی کتاب البر والصلۃ باب ما جاء فی الشکر لمن أحسن الیک/ابوداؤد کتاب الأدب باب فی شکر المعروف وقال الترمذی :حدیث صحیح وصححہ الالبانی أیضاً