کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 21
قاضی فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:
’’ لیس الایمان بالتحلی ولا بالتمنی ولکن ما وقر فی القلب وصدقتہ الاعمال‘‘
یعنی:’’ ایمان ظاہری ملمع سازی یا من پسند تمناؤں کا نام نہیں، بلکہ ایمان تو ایک ایسی حقیقت کا نام ہے جو دل میں مضبوطی سے بیٹھ جائے اور بندے کے اعمال اس کی تصدیق کرتے رہیں ‘‘
حضرات! دل میں بیٹھ جانے والی یہ حقیقت کسی ایسی چیز کا نام نہیں جو محض اپنی اھواء وآراء یا خواہشات وتمنیات سے تراش لی جائے،بلکہ یہ حقیقت صرف وحی الٰہی (قرآن وحدیث) سے حاصل ہونے والا علم ہے۔ جندب بن عبداﷲ کا قول ہے:
’’کنا مع النبی ونحن غلمان حزاورۃ فتعلمنا الایمان قبل أن نتعلم القرآن ثم تعلمنا القرآن فأزددنا بہ ایمانا ‘‘( کتاب الایمان،لابن مندۃ،۱؍۳۷۰)
’’یعنی ہم چند نو عمر نوجوان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں تھے،چنانچہ ہم نے قرآن کی تعلیم سے قبل ایمان کی تعلیم حاصل کی،پھر ہم نے قرآن مجید سیکھنا شروع کردیا تو ہمارا ایمان بڑھتا گیا‘‘
ہمیں اس بات پر یقین کا مل ہے کہ ایمان کے ان چھ ارکان کی صحیح معرفت حاصل کرلینے اور ان سے متعلق شرعی حقائق ومتقاضیات کو تسلیم کرنے سے ایمان بڑھتا رہے گا اور ایک عجیب فرحت، طما نینت اور لذت کا احساس ہوگا،اور جوں جوں اس علم ومعرفت میں اضافہ ہوگا توں توں ایمان ویقین میں اضافہ ہوتا رہے گا۔
امیر المؤمنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:
’’ان الایمان یبدولُمْظَۃَ بَیضاء فی القلب فکلما ازداد الایمان عظما ازداد ذلک البیاض فاذا استکمل الایمان ابیض القلب کلہ....‘‘
(شعب الایمان للبیہقی ۱؍۱۸۳)