کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 198
خلاصہ کلام : یہ کہ سابقہ کتب سماویہ کے کسی بھی حکم پرعمل کرنا جائز نہیں مگر وہ حکم جو ہمارے ہاں دلیل قطعی سے ثابت ہوا ور پھر قرآن وحدیث نے اس کو برقرار رکھاہو جیسے۔
۱۔ حدود وقصاص :
چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :۔
﴿وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیْہَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَالْأَنْفَ بِالْأَنْفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِہٖ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَّہُ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ﴾[1]
اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اوردانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے‘ پھر جو شخص اس کو معاف کردے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے‘ اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق حکم نہ کریں ‘ وہی لوگ ظالم ہیں۔
۲۔ صوم رمضان:
اور اسی طرح صوم رمضان جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾[2]
اے ایمان والو ! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے ‘ تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
۳۔حدِ زنیٰ :
اور اسی طرح حد ِزنیٰ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو یہودیوں نے زنا کیا تھا تو یہودی یہ مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں حاضر ہوئے کہ ان کا فیصلہ کریں تو اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:کیا تورات میں زانی و زانیہ کے بارے میں رجم کا حکم نہیں ہے ؟ تو انہوں نے کہا نہیں اس پر حضرت عبد اللہ رضی اﷲعنہ بن سلام نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان یہود سے کہیں کہ
[1] سورۃ المائدۃ:۴۵
[2] سورۃ البقرۃ: ۱۸۳