کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 18
۵۔ایمان بیوم آخرت۔
۶۔ایمان بالقدر(تقدیر پرایمان)
ایمان ایک ایسی حقیقت ہے جس کے بغیر اخروی نجات اور دخولِ جنت کا کوئی تصور نہیں۔
صحیح بخاری کی ایک طویل حدیث متعلق غزوئہ خیبر جو جناب ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہے کے آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مروی ہے:
’’قم یا فلان فأذن أنہ لایدخل ا لجنۃ إلا مؤمن، ان اللّٰہ یؤید الدین بالرجل الفاجر۔(صحیح بخاری ۴۲۰۳،صحیح مسلم۱۱۱)
’’اے فلاں اٹھو!اور اعلان کردو کہ جنت میں صرف مؤمن ہی داخل ہوگا، باقی بہت سے فاسق وفاجر لوگوں سے اﷲتعالیٰ دین کا کام لے لیتا ہے‘‘ (لیکن بوجہ مؤمن نہ ہونے کے انہیں جنت کا داخلہ عنایت نہیں فرمائے گا)
صحیح مسلم میں امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی روایت سے، جنگ خیبر کے حوالے سے مروی ایک مذکورہ طویل قصہ کے آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظِ مبارک منقول ہیں :
’’یا ابن الخطاب اذھب فناد فی الناس أنہ لایدخل الجنۃ إلا المؤمنون قال فخرجت فنادیت:ألا أنہ لایدخل الجنۃ إلا المؤمنون‘‘
’’اے خطاب کے بیٹے!جاؤ اور لوگوں میں اعلان کردو کہ جنت میں صرف مؤمن ہی داخل ہوسکیں گے، امیر عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں فورا ًنکلا اور بلند آواز سے اعلان کرنے لگا کہ خبردار !جنت میں صرف مؤمن ہی داخل ہوسکیں گے‘‘
صحیح مسلم میں ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’والذی نفسی بیدہ لا تدخلون الجنۃ حتی تومنوا....‘‘(الحدیث)