کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 178
زمین پر اتر بھی نہیں سکتے۔ اور یہی حال ہے سارے فرشتوں کا جو جس عمل کیلئے موکل ہے وہ فرشتہ اپنا سپرد شدہ کام اسی وقت انجام دیگا جب اللہ تعالیٰ حکم دے گا۔
چنانچہ ملک الموت کے متعلق اسی طرح کی ایک روایت امام ابن کثیررحمہ اللہ نےنقل کی ہے،وہ ملاحظہ فرمائیں:
حدثنا عمرو بن شمر قال سمعت جعفر بن محمد قال سمعت أبي يقول نظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ملك الموت عند رأس رجل من الانصار فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " يا ملك الموت ارفق بصاحبي فإنه مؤمن " فقال ملك الموت: يا محمد طب نفسا وقر عينا فإني بكل مؤمن رفيق * واعلم أن ما في الارض بيت مدر ولا شعر في بر ولا بحر إلا وأنا أتفحصهم في كل يوم خمس مرات حتى إني أعرف بصغيرهم وكبيرهم بأنفسهم والله يا محمد لو أني أردت أن أقبض روح بعوضة ما قدرت على ذلك حتى يكون الله هو الآمر بقبضها[1]
عمرو بن شمر کہتےہ یں کہ میں نے جعفر بن محمدسے سناجو اپنے والد سے روایت کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک انصاری صحابی کے سر کے پاس ملک الموت کودیکھا تو ان سے کہا اےملک الموت میرےصحابی سے نرمی کا برتاؤ کرنا کیونکہ یہ مومن ہے توملک الموت نے عرض کیا آپ مطمئن رہیں اور آنکھ ٹھنڈی رکھیں کیونکہ میں ہر ایمان دار کےساتھ نرمی کا برتاؤ کرتا ہوں اورجان لیں کہ خشکی یا تری میں کوئی کچایا پکا ایسا گھر نہیں ہے جسے میں دن میں پانچ مرتبہ نہ دیکھ لیتاہ وں۔ چنانچہ میں ان میں سے چھوٹے اور بڑے ہر کسی کو جانتا ہوں۔ اور اللہ کی قسم اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم اگر میں کسی مچھر کی روح کو قبض کرنا چاہوں تو تب تک نہیں کر سکتاجب تک اللہ اس کاحکم نہ دیں۔
[1] البدایۃ والنہایۃ ج۱ ص۴۷ باب ذکر خلق الملائکۃ و صفاتہم علیہم السلام