کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 177
یَشْفَعُوْنَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَہُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ۔﴾[1]
کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے اگلے پچھلے حالات کو جانتا ہے اور فرشتے صرف اسی کی سفارش کرینگے جس کیلئے اللہ راضی ہوگا اور وہ سب اللہ کی ہیبت سے ڈرتے رہتے ہیں۔
اسی طرح حدیث میں آیا ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام سے فرمایا کہ اے جبریل امین علیہ السلام آپ ہمیں زیادہ زیارت کیوں نہیں کراتے ؟ تو اس پر’’ و ما نتنزل الا بأمر ربک ‘‘[2] ’’اور ہم بغیر آپکے رب کے حکم کے نہیں اترسکتے ‘‘ والی آیت نازل ہوئی۔ اب سن لیں اصل روایت کے الفاظ :۔
عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہماقال قال رسول اللّٰہ ا لجبریل : ما یمنعک أن تزورنا أکثر مما تزورنا فنزلت ’وما نتنزل الا بأمر ربک لہ ما بین أیدینا و ما خلفنا [3]
حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہما سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام سے فرمایا کہ آپ ہمارے پاس اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے جتنا آپ آتے ہیں، تو یہ آیت نازل ہوئی ’اور ہم آپکے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترسکتے، اسی کیلئے ہے جو ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے۔
تو معلوم ہوا کہ حضرت جبریلں اگر چہ وحی لانے پر موکل ہیں مگر وہ بھی اپنی مرضی کے مطابق جب چاہیں اور جس طرح چاہیں وحی نہیں لاسکتے بلکہ جب اللہ تعالیٰ انکو حکم کرینگے تو وہ وحی لائیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر وحی کا لانا تو کجا جبریل علیہ السلام
[1] سورۃ الانبیاء:۲۶تا۲۸
[2] سورۃ مریم ۶۳
[3] رواہ البخاری : کتاب التفسیر، سورۃ مریم۔