کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 173
اور ایک روایت میں یوں آیا ہے:
عن أنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ أنہ حدثھم أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال ان العبد اذا وضع فی قبرہ و تولی عنہ أصحابہ و إنہ یسمع قرع نعالھم أتاہ ملکان فیقعد انہ فیقولان ما کنت تقول فی ھذالرجل لمحمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم فأما المؤمن فیقول أشھد أنہ عبداللّٰہ و رسولہ فیقال لہ انظر الی مقعدک من النّار قد أبد لک اللّٰہ بہ مقعداً من الجنّۃ فیراھما جمیعاً۔ قال قتادۃ و ذکر لنا أنہ یفسح فی قبرہ ثم رجع الی حدیث أنس قال : وأما المنافق و الکافر فیقال لہ ما کنت تقول فی ھذالرجل فیقول لا ادری کنت اقول ما یقول النّاس فیقال لا دریت ولا تلیت ویضرب بمطارق من حدید ضربۃ فیصیح صیحۃ یسمعھا من یلیہ غیر الثقلین [1]
حضرت انس بن مالک رضی اﷲعنہ بتاتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ کو اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اسکے دوست واپس جاتے ہیں اور وہ انکی جوتیوں کی کھڑ کھڑاہٹ سن رہا ہوتا ہے تو میت کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ تم ان صاحب یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہتے تھے؟ تو مؤمن کہتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں تو اسے کہا جاتا ہے کہ اپنا جہنم کا ٹھکانہ دیکھ لو، اللہ نے اس کے بدلے تمہیں جنت کا ٹھکانہ دیدیا ہے پس وہ شخص ان دونوں ٹھکانوں کو دیکھتا ہے۔ راویِ حدیث حضرت قتادۃ رضی اﷲعنہ کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کی قبر میں وسعت کردی جاتی ہے۔ پھر حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ منافق اور کافر سے بھی سوال کیا جاتا ہے کہ تم ان صاحب کے بارے میں کیا کہتے ہو؟تو وہ کہتا ہے مجھے نہیں معلوم، میں نے وہی کچھ کہا جو لوگ کہتے تھے تو کہا
[1] رواہ البخاری : کتاب الجنائز، باب ما جاء فی عذاب القبر واللفظ لہ/ مسلم : کتاب الجنّۃ و صفۃ نعیمھا وأھلھا۔ باب عرض مقعد المیت علیہ و اثبات عذاب القبر۔