کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 172
فیقولان قد کنا نعلم أنک تقول ھذا ثم یفسح لہ فی قبرہ سبعون ذراعا فی سبعین ثم ینورفیہ ثم یقال لہ نم فیقول أرجع الی أھلی فأخبرھم ؟ فیقولان نم کنومۃالعروس لا یوقظہ الا أحب أھلہ الیہ حتی یبعثہ اللّٰہ من مضجعہ ذلک۔وان کان منافقا قال:سمعت الناس یقولون فقلت مثلہ لاأدری فیقولان قد کنا نعلم أنک تقول ذلک فیقال للأرض التئمی علیہ فتلتئم علیہ فتختلف فیھا أضلاعہ۔ فلا یزال فیھا معذّبا حتی یبعثہ اللّٰہ من مضجعہ ذٰلک[1] کوئی معبود نہیں اور محمد اسکے بندے اور رسول ہیں۔ پس وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں ہمیں معلوم تھا کہ تم یہی کہوگے پھر ہر جانب سے اسکی قبر ستر (۷۰) ذراع کشادہ کردی جاتی ہے۔پھر اسے کہا جاتا ہے کہ سوجاؤ تو وہ کہتا ہے میں اپنے گھر والوں کے پاس جاتا ہوں اور انہیں بتاتا ہوں تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں کہ دلہن کی طرح اطمینان سے سوجاؤ جسے صرف وہی شخص جگاتا ہے جو سب سے زیادہ اسے محبوب ہوتا ہے۔ سوئے رہو۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اسکے اس ٹھکانے سے اٹھائے گا۔ اور اگر میت منافق ہو تو وہ فرشتوں کے جواب میں کہتا ہے میں لوگوں کو جو کہتے ہوئے سنتاتھا پس میں نے بھی وہی کچھ کہا،مجھے حقیقت کچھ نہیں معلوم۔ پس فرشتے کہتے ہیں کہ ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا۔ پھر زمین کو حکم ہوتا ہے کہ اس منافق پر تنگ ہوجا، پس وہ اتنی سکڑ جاتی ہے کہ اسکی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔ پس وہ ہمیشہ اسی طرح عذاب میں مبتلا رہیگایہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اسکے ٹھکانے سے اٹھائے گا۔
[1] رواہ الترمذی : کتاب الجنائز باب ما جاء فی عذاب القبر۔حسّنہ الترمذی والألبانی أیضاً۔