کتاب: شرح ارکان ایمان - صفحہ 169
دے تو وہ فرشتے اسے کہتے ہیں کہ قیامت تک آرام سے سوتے رہو اور کوئی اندیشہ نہ کرو۔ اور اگر مردہ کافرو منافق ہے تو وہ ھکّا بکّا ہو کر کہنے لگتاہے (ہائے افسوس مجھے خبر ہی نہیں )میں لوگوں سے سنتا تھا جو اسی طرح کہتے تھے تو میں نے بھی ان کی طرح کہا مگر مجھے اس کی حقیقت کی خبر نہیں۔ اب اس کا فر ومنافق پر ایک اندھا اور بہرا فرشتہ مسلّط کردیا جاتاہے۔ جو اس کو گرزوں سے مارتاہے کہ اس کی فریاد کو جنّ و انس کے سوا باقی تمام مخلوق سنتی ہے۔ چنانچہ حدیث میں اس طرح آیا ہے:۔ عن البراء بن عازب قال خرجنا مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی جنازۃ رجل من الأنصار.... قال ’ویأتیہ ملکان فیجلسانہ فیقولان لہ من ربّک؟ فیقول ربّی اﷲ۔ فیقولان لہ مادینک ؟ فیقول دینی الاسلام۔فیقولان لہ من ھذا الرجل الذی بعث فیکم ؟ فیقول ھو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ فیقولان و ما یدریک ؟ فیقول قرأت کتاب اللّٰہ فآمنت بہ و صدقت، زاد فی حدیث جریر فذلک قول اللّٰہ عزّ وجل (یثبت اللّٰہ الذین آمنوا ) الآیۃ۔ حضرت براء بن عازب رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے ساتھ ہم نکلے، ایک انصاری کے جنازے میں .... تو آپ نے فرمایا’کہ اس (مومن) کے پاس دوفرشتے آتے ہیں پھر وہ انکو بٹھاتے ہیں اور وہ فرشتے اس سے پوچھتے ہیں تمہارا رب کون ہے؟ پس وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے۔ پھر وہ پوچھتے ہیں تمہارا دین کیا ہے؟ پس وہ کہتاہے میرا دین اسلام ہے۔ پھر وہ فرشتے کہتے ہیں یہ کون شخص ہے جو تمہارے درمیان بھیجا گیا ؟ وہ کہتا ہے وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتے کہتے ہیں تمہیں کیسے معلوم ہوا ؟ وہ کہتا ہے میں نے اللہ کی کتاب پڑھی تھی پس میں اس پر ایمان لایا اور تصدیق کی۔ حدیثِ جریر میں یہ اضافہ ہے ’کہ